فواد چوہدری قمری کیلنڈر بناتے رہیں، ہم اپنا کام کریں گے: مفتی پوپلزئی

پشاور کی مسجد قاسم علی خان کی غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی پوپلزئی کے مطابق کسی بھی شخص کے لیے قمری کلینڈر کے مطابق رمضان کے آغاز یا عیدین کا کوئی جواز نہیں ہے۔

مفتی شہاب الدین پوپلزئی (بائیں) کا کہنا ہے کہ مرکزی کمیٹی اور فواد چوہدری بے شک لگے رہیں، مسجد قاسم خان کی کمیٹی اپنا کام کرے گی اور چاند کی رویت پر فیصلہ کرے گی۔ (فائل)

ملک میں ماہِ رمضان کے آغاز اور عید منانے کے لیے چاند دیکھنے کے تنازع کے حل کی غرض سے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی  فواد چوہدری نے قمری کیلنڈر کی ویب سائٹ سرکاری طور پر لانچ کردی ہے۔

تاہم اس فیصلے سے مرکزی رویت ہلال کمیٹی سمیت پشاور کی غیر سرکاری مسجد قاسم علی خان کی کمیٹی ناخوش ہے۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کی جانب سے فواد چوہدری کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

تاہم فواد چوہدری بضد ہیں کہ وہ چاند کے مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تاکہ پورے ملک میں رمضان کا آغاز اور عید ایک ہی دن ہو۔

مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت تو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو ختم کرکے قمری کیلنڈر کا اجرا کرسکتی ہے لیکن پشاور کی مسجد قاسم علی خان کی کمیٹی کو کس طرح سے رام کیا جائے گا کیونکہ ان کا نہ تو مرکزی کمیٹی سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی قمری کیلنڈر سے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر پشاور کی مسجد قاسم علی خان کمیٹی کے چیئرمین مفتی شہاب الدین پوپلزئی سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے اس فیصلے کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔

مفتی پوپلزئی نے بتایا کہ ’شریعت میں قمری کیلنڈر کے مطابق رمضان کے آغاز اور عیدین کا حکم نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق چاند کی رویت اور شہادت سے ہے اور اس کے لیے شریعت میں احکامات موجود ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ احادیث کی سات کتابوں میں 129 احادیث ہیں، جن سے چاند کی رویت اور شہادت ثابت ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’مسجد قاسم علی خان یا کسی بھی شخص کے لیے قمری کیلنڈر کے مطابق رمضان کے آغاز یا عیدین کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب اُن سے پوچھا گیا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں قمری کیلنڈر کے مطابق مذہبی فرائض سر انجام دیے جاتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ ’صرف دو، تین ممالک میں ایسا ہوتا ہے، باقی شریعت کا یہی حکم ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عید مناؤ۔‘

مفتی پوپلزئی نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے بارے میں بتایا کہ بنیادی مسئلہ تو یہی ہے کہ مرکزی کمیٹی فلکیات کو دیکھ کر فیصلے کرتی ہے جبکہ ہمارے پاس شہادتیں آجاتی ہیں لیکن مرکزی کمیٹی اس کو قبول نہیں کرتی۔

انہوں نے حالیہ رمضان کے چاند کے بارے میں بتایا کہ ان کے پاس 22 شہادتیں آئی  تھیں لیکن مرکزی کمیٹی کو چونکہ فلکیات والوں نے بتایا کہ چاند نہیں ہوگا تو انہوں نے شہادتوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

مفتی پوپلزئی کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حوالے سے سینیٹ میں بھی گئے کہ اس کمیٹی کے لیے درست طریقہ وضع کیا جائے تاکہ شریعت کے اصولوں کے اندر رہ کر چاند کی رویت ہو سکے لیکن حکومت ابھی تک اس بارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔‘

’ہماری کمیٹی اپنا کام کرتی رہے گی‘

جب مفتی پوپلزئی سے پوچھا گیا کہ اگر حکومت نے فیصلہ کیا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نہیں رہے گی اور  رمضان اور عید قمری کیلنڈر کی بنیاد پر ہوگی تو مسجد قاسم علی خان کا کیا فیصلہ ہوگا؟ اس کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’مرکزی کمیٹی تو خود قمری کیلنڈر کے فیصلے سے متفق نہیں ہے‘، تاہم ان کا کہنا تھا: ’مرکزی کمیٹی اور فواد چوہدری بے شک لگے رہیں، مسجد قاسم خان کی کمیٹی اپنا کام کرے گی اور چاند کی رویت پر فیصلہ کرے گی۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’ہم چاہتے ہیں کہ اتفاق رائے ہو اور پورے ملک میں ایک ہی دن رمضان کا آغاز اور عید منائی جائے لیکن حکومت کو  اس پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ مرکزی کمیٹی کیوں ہماری شہادتیں قبول نہیں کرتی۔‘

تنازع کیا ہے؟

چاند دیکھنے، رمضان کے آغاز اور عیدین منانے کا تنازع گذشتہ کئی سالوں سے چلا آرہا ہے۔ مفتی پوپلزئی نے بتایا کہ ان کا مرکزی کمیٹی کے ساتھ اختلاف ہی اس بات پر ہے کہ وہ فلکیات کی سنتی ہے اور شرعی طور پر رویت اور شہادت کا جو حکم ہے اس پر عمل نہیں کرتی۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں لوگ مفتی پوپلزئی کی رویت چاند پر رمضان کا آغاز کرتے ہیں اور اسی پر عیدین مناتے ہیں۔

جن علاقوں میں پوپلزئی کے اعلان کو مانا جاتا ہے، ان میں پشاور کے کچھ علاقے، مردان، صوابی، چارسدہ، نوشہرہ اور کچھ قبائلی اضلاع شامل ہے، تاہم مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن سمیت زیادہ تر شمالی علاقہ جات میں عید اور رمضان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلان پر منایا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان