صوبہ خیبر پختونخوا کی ایک ہی تحصیل باجوڑ میں ایک ہفتے کے دوران مبینہ طور پر غیرت کے نام پر دو واقعات میں دو خواتین سمیت چار افراد قتل جب کہ ایک زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
پولیس ایس ایچ او سہیل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 25 ستمبر کو ہفتے کی صبح تھانہ سلارزئی پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ تحصیل سلارزئی کے دور افتادہ پہاڑی قصبے بڈالی میں رات دو بجے ایک لڑکے کو اور ایک لڑکی کو قتل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق بڈالی کے علاقے میں ایک بھائی عمیر (فرضی نام) نے مبینہ ناجائز تعلقات پر 24 ستمبر کو رات دو بجے اپنی بہن اور ایک نوجوان کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
پولیس نے بتایا کہ ’ملزم کو آدھی رات کو بہن کی گھر سے باہر جانے پر شک ہوا تھا، ملزم گھر سے باہر بھوسے کے ڈھیر والے کمرے کے پاس گیا تو ایک غیر مرد کو بہن کے ساتھ دیکھا جس پر ملزم نے فائرنگ کی اور واقعے کے بعد فرار ہوگیا۔ تاہم ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔‘
پوليس کے مطابق قتل ہونے والی لڑکی کی عمر 17 سال تھی جس کی منگنی ہو چکی تھی۔
ایس پی انوسٹی گیشن محمد زمان کے مطابق مرد اور عورت کو قتل کرنے کے بعد ان کے رشتہ داروں نے 25 ستمبر کو علی الصبح قريبی قبرستان ميں دونوں کی تدفین کر دی تھی تاکہ علاقے میں لوگوں کو وقوعے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جرم میں ملزم کو پورے خاندان کی حمایت حاصل تھی اس لیے مقتول لڑکی کے چچا اور مقتول لڑکے کے کزن نے جرم کو چھپانے کی کوشش میں دونوں کے خون آلود کپڑے جلا دیے تھے جس پر پولیس نے دونوں کو شواہد مٹانے کی کوشش پر چارج کیا ہے۔ تاہم کچھ دن بعد عدالت نے دونوں کو ضمانت پر رہا کر دیا۔‘
پولیس کے مطابق فریقین میں سے کسی نے بھی پولیس کو رپورٹ نہیں کی تاہم پولیس نے ازخود مقدمہ درج کر لیا ہے نیز ابھی تک ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے۔
باجوڑ میں غیرت کے نام پر دشمنیوں کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک اور واقعے میں یکم اکتوبر کو دوپہر باجوڑ تحصیل سلارزئی کے علاقہ تورتم میں دو موٹر سائیکل سواروں پر فائرنگ کی نتیجے میں فضل رحیم موقع پر ہلاک اور ان کے بھائی جاوید شدید زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کے فوراً بعد ملزم نے گھر میں اپنی بھابھی کو بھی قتل کیا اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
ایس پی انوسٹی گیشن محمد زمان نے انڈپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ واقعہ بھی غیرت کے نام پر قتل کی ایک کڑی ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیم ہيومن رائٹس کميشن آف پاکستان (ايچ آر سی پی) کے مطابق یہ سلسلہ پوری پاکستان میں ایک عرصے سے جاری ہے۔
ایچ آر سی پی کے 2019 شائع میں ہونے والے رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں 108، پنجاب ميں 159 جب کہ خيبر پختونخوا ميں 40 خواتين کو غيرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 55 اور خيبر پختونخوا ميں 40 مرد بھی غيرت کے نام پر قتل کیے گئے تھے۔
جبکہ سال 2020 کے حوالے سے ایچ آر سی پی نے اپنے رپورٹ میں بتایا تھا کہ گذشتہ سال کے آخر تک 363 خواتین اور 148 مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئے۔