ہر انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنی آمدنی میں سے کچھ حصہ بچت کر لے تاکہ بوقت ضرورت کام آ سکیں۔
خاص طور پر تنخواہ دار طبقے کا یہ سب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے کہ اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ بچت کر لیں۔
تنخواہ میں سے بچت کرنے تین چار طریقے بتائے جاتے ہیں ان میں سے ایک یہ بتایا جاتا کہ جب بھی آپ کی تنخواہ آئے اس کا تیسرا حصہ پہلے ہی علیحدہ کر دیا جائے۔ اس رقم کو ایک ایسے بینک اکاونٹ میں رکھیں جس کا نہ اے ٹی ایم کارڈ ہو نہ چیک بُک۔
دوسرا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ تنخواہ میں سے کمیٹی ڈال دی اور اس کی کہیں سرمایہ کاری کی جائے۔
اسی بچت کے مسئلے کے حل کے لیے حکومتی ادارہ نیشنل سیونگز بھی کام کر رہا وہاں بھی پیسے رکھوائے جاسکتے ہیں۔
بچت کرنا کیوں ضروری ہے؟
یہ بھی ایک علیحدہ بحث ہے کہ بچت ضروری بھی ہے کہ نہیں۔ کچھ کی رائے ہے بچت کرنا ضروری نہیں کیوں کہ پیسہ ہی لازمی نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیوں کہ ایک سوچ ہے کہ جتنے بھی پلاٹ خرید لیے جائیں مگر 70 سال کی عمر میں آپ کو اپنی گزاری ہوئی زندگی کے لمحات ہی یاد آئیں گے۔
کیا انشورنس کرانی چاہیے؟
ایک رائے یہ ہے کہ انشورنس والے کالز کرتے ہیں اور سکیمیں بتاتے ہیں مگر اکثر لوگوں کو اس کی سمجھ نہیں آتی۔
انشورنس کے جہاں فراڈ کے کیسز سامنے آتے ہیں وہاں پر ایسے کیسز بھی ضرور ہیں جہاں لوگوں کو اس کی رقم ملی بھی ہے۔ یہ درست ہے کہ اگر 20 سال کی کوئی انشورنس سکیم ہے تو اس وقت روپے کی قدر میں کمی ہو چکی ہو گی مگر ایک جمع ہوئی رقم آپ کو مل سکتی ہے۔
نوٹ: یہ ویڈیو 16 اکتوبر سے پہلے ریکارڈ کی گئی تھی۔