پاکستان کی آئی ایم ایف سے مذاکرات ’ناکام‘ ہونے کی تردید

عالمی ادارے سے مذاکرات میں مصروف وزیر خزانہ شوکت ترین کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بات چیت کی ناکامی کے بارے میں میڈیا رپورٹس درست نہیں کیونکہ یہ ابھی جاری ہیں۔

16 اکتوبر کو پاکستانی وزیر خزانہ شوکت ترین اور آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جورجیوا کے درمیان واشنگٹن میں ملاقات (تصویر:  امریکہ میں پاکستان کے سفر اسد خان ٹوئٹر اکاؤنٹ)

پاکستان کی وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات ’ناکام‘ ہونے کی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے لیے چھ ارب ڈالر کے قرضے کے پروگرام کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات ابھی جاری ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق بیل آؤٹ پیکیج کے چھٹے جائزے کی تکمیل کی بنیاد بنانے کے لیے پاکستان کی اقتصادی ٹیم کے اعلیٰ اراکین اس ماہ کے آغاز سے آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہے ہیں۔

ریویو کامیابی سے ختم ہونے پر پاکستان کو بیل آؤٹ فنڈ سے ایک ارب ڈالر مزید مل سکتے ہیں۔

دونوں فریقین نے فی الحال ان مذاکرات کے نتائج کا اعلان نہیں کیا ہے مگر کچھ مقامی میڈیا اداروں نے مذاکرات کے ’ناکام ہونے‘کی رپورٹس چلائی ہیں۔

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کے ترجمان مزمل اسلم نے  ہفتے کو کہا: ’جاری مذاکرات کے دوران ان کی ناکامی کے بارے میں میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں۔ جیسے ہی بات چیت ختم ہوگی، عوام کے لیے اعلامیہ جاری کر دیا جائے گا۔‘

پاکستان میں آئی ایم ایف کی سربراہ ٹریسا دابان سینچیز نے بھی جمعے کو کہا تھا کہ پاکستان سے مذاکرات ابھی جاری ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ہم پاکستانی حکام کے ساتھ ایسی پالیسیوں اور اصلاحات پر بات کرنے کے لیے پرعزم ہیں جو ای ایف ایف (ایکسٹینڈڈ فنڈ فسلیٹی) کے تحت چھٹے جائزے کی تکمیل کی بنیاد بن سکتی ہے۔‘

ان مذاکرات کے حوالے سے غیر مستحکم صورت حال نے پاکستان کی کرنسی پر گہرا اثر ڈالا ہے، جس کی قدر جمعے کو ڈالر کے مقابلے میں کم ترین سطح پر گر گئی، جب ایک ڈالر 174 روپے کا ہوگیا۔

اسی وجہ سے ملک کے سٹاک ایکسچینج کو بھی نقصان ہوا ہے، اور ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ناکامی کی صورت میں ملک میں فارن کرنسی کے آنے میں کمی ہوسکتی ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ری سرچ طاہر عباس نے عرب نیوز کو بتایا: ’ان مذاکرات کے مثبت نتائج سے سٹاک اور ملک کی کرنسی پر دباؤ کم ہوگا اور مارکیٹ کو بھی‘

آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان اندرونی آمدنی کو متحرک کرے ، توانائی کے سیکٹر کے بقایاجات میں کمی لائے، بجلی سبسڈی اصلاحات لائے اور مرکزی بینک کو زیادہ آپریشنل خودمختاری فراہم کرے۔

حکومت پہلے ہی گذشتہ ہفتے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر چکی ہے، جس پر تجزیہ کاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کی شراط پر پورا اترنے کی کوشش کر رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے ماطابق آئی ایم ایف کا اصرار ہے کہ پاکستان وفاقی بجٹ میں طے کیے گئے آمدنی کے ہدف کو بڑھائے۔ پاکستان نے اس مالی سال میں 5.83 کھرب روپے ( 39.2 ارب ڈالر) ریونیو جمع کرنے کا ہدف رکھا ہے۔

ماہر معشیات کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں اضافی ریونیو اکٹھا کرنا پاکستان کے لیے مشکل ہوگا  کیونکہ ضروری اشیا کی قیمتیں ویسے ہی بڑھی ہوئی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان