پاکستان کے مرکزی بینک ’سٹیٹ بینک آف پاکستان‘ نے انکشاف کیا ہے کہ رواں ہفتے نیشنل بینک آف پاکستان کو سائبر حملے سے نشانہ بنایا گیا تھا تاہم اس حوالے سے کسی مالی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مزید کہا کہ اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔
نیشنل بینک پاکستان کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ ہے جس کی ملک بھر میں ایک ہزار 512 شاخیں ہیں جب کہ دنیا کے مختلف ممالک میں بھی اس کی 21 شاخیں کام کر رہی ہیں۔
حکام نے کہا کہ حملے کے بعد بینک کی کسٹمر سروس متاثر ہوئی ہے جو کل یعنی پیر تک بحال ہو جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق آئی ٹی کے ناقص انفراسٹرکچر کے باعث پاکستانی بینکوں کو اکثر سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آئی ٹی ماہرین کا اندازہ ہے کہ سائبر حملوں سے مقامی بینکوں کو ہر سال تقریباً ایک ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
سائبرسکیورٹی سروسز فراہم کرنے والی پاکستان کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (PakCERT) کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گذشتہ سال جنوری اور ستمبر کے درمیان 628 سے زیادہ ’ڈی فیسڈ اٹیکس‘ رپورٹ ہوئے جنہوں نے کسی ویب سائٹ یا ویب پیج کی ویژول اپیرینس کو تبدیل کر دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ سال فروری میں کرونا وبا پھیلنے اور اس کے بعد لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن لین دین میں اضافہ ہوا تو ان حملوں کی تعداد بھی بڑھ گئی۔
سٹیٹ بینک نے ٹویٹر پر کہا: ’نیشنل بینک نے سائبر سیکورٹی سے متعلق ایک واقعہ کی اطلاع دی ہے جس کی تحقیقات کی جا رہی ہے تاہم ڈیٹا کی چوری یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔‘
مرکزی بینک نے مزید کہا کہ ’کسی دوسرے بینک نے اس طرح کے واقعے کی اطلاع نہیں دی ہے۔ بینکاری نظام کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سٹیٹ بینک صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔‘
نیشنل بینک نے کہا کہ اس کے سرورز پر حملے کا علم 29 اکتوبر کی شب اور 30 کی صبح کو ہوا۔ حملے نے اس کی کچھ سروسز کو متاثر کیا ہے۔
بینک نے مزید کہا کہ ’متاثرہ سسٹم کو آئیسولیٹ کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس وقت کسی بھی صارف یا مالیاتی ڈیٹا کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔‘
نیشنل بینک نے مزید کہا کہ ’جہاں بھی ضرورت ہو بین الاقوامی وسائل سمیت آئی ٹی انڈسٹری کے اس شعبے کے ماہرین کا استعمال کرتے ہوئے اصلاح کی کوششیں جاری ہیں۔ ہم اس غیر معمولی صورتحال میں صارفین کی جانب سے اسے سمجھنے کے لیے ان کے شکر گزار ہیں اور ہم نیشنل بینک آف پاکستان پر ان کے اعتماد کو قائم رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘