جامشورو کے علاقے میں دریائے سندھ پر واقع کوٹری بیراج میں پانی کی قلت کی وجہ سے ماہی گیروں اور دکانداروں کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
بیراج کے ساتھ بند کے کنارے دریائی فرائی مچھلی کی چند دکانوں اور کشتیوں کی وجہ سے سیاحتی مقام بن جانے والے اس علاقے کو ’المنظر‘ کا نام دیا گیا ہے جہاں نہ صرف کوٹری، جامشورو اور حیدرآباد کے رہائشی موسم خوشگوار ہونے کے بعد تفریح کے لیے آتے ہیں بلکہ دیگر شہروں سے بھی لوگ یہاں آنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
جب دریائے سندھ پر ڈیم بناکر دریا کو قید نہیں کیا گیا تھا تو اس دور میں ڈاؤن سٹریم کوٹری میں وافر مقدار میں پانی آتا تھا اور مقامی ماہی گیر سندھ کی مشہور پلا مچھلی اور دیگر اقسام کی مچھلیاں بڑی تعداد میں پکڑتے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مگر اب پانی کی شدید قلت کے باعث ان مقامی ماہی گیروں میں سے چند نے مچھلی کے شکار کی بجائے اپنی کشتیوں کو المنظر پر آنے والے سیاحوں کو دریائے سندھ کی سیر کرانے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔
ایسی ہی ایک کشتی چلانے والے ماہی گیر امان اللہ ملاح نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’جب بارش ہوتی تو بہت زیادہ رش ہوتا ہے۔ دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ مگر جب بارش بھی نہ ہو تو تب بھی لوگ پانی کی وجہ سے یہاں آتے ہیں اور ہم ان کو کشتی کی سیر کرا کے روزگار کماتے ہیں، مگر گذشتہ چند سالوں سے پانی آنا کم ہوگیا ہے جس سے ہمارا روزگار بھی شدید متاثر ہوا ہے۔‘
یہ ماہی گیر کشتی پر ایک چکر لگانے کے 300 روپے لیتے ہیں۔ 2010 میں آنے والے سیلاب کو یاد کرتے ہوئے امان اللہ ملاح نے کہا کہ اس وقت یہاں بہت گہرا پانی تھا اور اس سیلاب کے بعد ان ماہی گیروں نے خوب کمایا، تاہم اب ’کوٹری بیراج پر پانی نہ آنے سے یہاں کے مقامی ماہی گیر بہت پریشان ہیں۔‘