انسٹاگرام، وٹس ایپ کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے دائر کردہ مقدمے کا آغاز

کیا مارک زکربرگ کی حالیہ کوششیں، جن کے ذریعے وہ صدر ٹرمپ سے قریبی تعلقات قائم کر رہے ہیں، اس مقدمے کے ممکنہ بدترین نتائج کو روکنے کے لیے کافی ہوں گی؟

27 نومبر 2024 کے اس تصویری مجموعے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ (دائیں) جبکہ میٹا سی ای او مارک زکر برگ (بائیں) (اے ایف پی)

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے میٹا کے خلاف انسداد اجارہ داری کے تاریخی مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو رہی ہے۔ مقدمے میں وفاقی انتظامی اداروں نے سوشل میڈیا کی اس بڑی کمپنی پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ خرید کر غیر قانونی طور پر مقابلہ دبانے کی کوشش کی۔

اگر فیڈرل ٹریڈ کمیشن، جس نے یہ مقدمہ 2020 میں دائر کیا،اپنا موقف ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا تو میٹا کو ان مقبول ایپس کو الگ الگ کمپنیوں میں تقسیم کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ نہ صرف ٹیکنالوجی کے بڑے دور کی پہلی بڑی کارپوریٹ تقسیم ہوگی بلکہ اجارہ داری قائم کرنے کے خلاف عشروں میں سب سے جارحانہ کارروائی بھی مانی جا رہی ہے۔

کیا مارک زکربرگ کی حالیہ کوششیں، جن کے ذریعے وہ صدر ٹرمپ سے قریبی تعلقات قائم کر رہے ہیں، اس مقدمے کے ممکنہ بدترین نتائج کو روکنے کے لیے کافی ہوں گی؟ یا سوشل میڈیا کی دنیا بہت جلد یکسر مختلف دکھائی دینے لگے گی؟

یہ ہے وہ سب کچھ جو آپ کو جاننا چاہیے۔

وفاقی ریگولیٹرز میٹا پر جارحانہ ’خرید لو یا دفن کر دو‘ کی جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔

یہ مقدمہ واشنگٹن ڈی سی کی وفاقی عدالت میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جیمز بوس برگ کی سربراہی میں سنا جائے گا، جہاں ریگولیٹرز یہ موقف اختیار کریں گے کہ فیس بک کی جانب سے 2012 میں انسٹاگرام اور 2014 میں واٹس ایپ کی خریداری شیرمن انسداد اجارہ داری ایکٹ 1890 کے تحت اجارہ داری حاصل کرنے کی غیر قانونی کوشش تھی۔

انتظامی ادارے داخلی دستاویزات کو بطور ثبوت پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جن میں مارک زکربرگ کا 2008 کا ایک ای میل بھی شامل ہے جس میں لکھا ہے کہ ’مقابلہ کرنے کی بجائے خرید لینا بہتر ہے۔‘ اور 2012 کا ایک میمو جس میں انسٹاگرام کے ایک ارب ڈالر میں سودے کو ایک ممکنہ حریف کو ’غیر موثر‘ بنانے کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔

توقع ہے کہ مقدمے میں مارک زکربرگ اور میٹا کی سابق اعلیٰ عہدے دار شیرل سینڈبرگ کو بھی گواہی کے لیے طلب کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومت کا موقف ہے کہ میٹا کی مبینہ اجارہ داری نے صارفین کی پرائیویسی، منصفانہ مسابقت اور میٹا کی خدمات کے معیار کو نقصان پہنچایا۔

میٹا نے فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے مقدمے پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن معاہدوں پر اب اعتراض کیا جا رہا ہے، وہ اس وقت کے ریگولیٹرز کی منظوری سے طے پائے اور کمپنی آج بھی سوشل میڈیا کے میدان میں سخت مقابلے کا سامنا کر رہی ہے۔

میٹا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ کمپنی کو توڑنے سے صارفین کی پرائیویسی کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ اس کے مختلف پلیٹ فارمز کا نظام ایک دوسرے سے مربوط ہے۔

میٹا کے ترجمان کرسٹوفر سگرو نے ’پولیٹیکو‘ کو ایک بیان میں کہا: ’مقدمے میں پیش کیے جانے والے شواہد یہ ثابت کریں گے کہ دنیا کا ہر 17 سالہ نوجوان جانتا ہے کہ انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ چینی ملکیت والے ٹک ٹاک، یوٹیوب، ایکس، آئی میسج اور کئی دیگر پلیٹ فارمز سے مقابلہ کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایف ٹی سی کی جانب سے ہماری خریداریوں کو منظور کیے جانے کے 10 سال سے زائد عرصے بعد یہ مقدمہ یہ پیغام دیتا ہے کہ کوئی بھی سودا دراصل کبھی بھی حتمی نہیں ہوتا۔‘

میٹا کے مقدمے میں جج بوس برگ کیا فیصلہ دیں گے؟

جج جیمز بوس برگ جو حال ہی میں ٹرمپ کی ایل سلواڈور کے لیے ملک بدری کی پروازوں کو چیلنج کرنے والے مقدمے کی سماعت کر کے سرخیوں کے زینت بنے، نے حکومت کے دلائل پر کچھ شکوک کا اظہار کیا۔ انہوں نے2021 میں اس مقدمے کی ابتدائی شکل کو مسترد کر دیا۔

جج جیمز بوس برگ ، جو سابق صدر اوباما کے مقرر کردہ ہیں، نے حکومت کے موقف پر کچھ شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے 2021 میں اس مقدمے کی ابتدائی  شکل کو مسترد کر دیا۔

اگرچہ گذشتہ سال انہوں نے میٹا کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کو رد کر دیا مگر انہوں نے واضح کیا کہ ریگولیٹرز کو’یہ مشکل سوالات‘ حل کرنے ہوں گے کہ آیا ان کے دعوے واقعی مقدمے کی سخت جانچ کے دوران برقرار رہ سکتے ہیں یا نہیں۔

انہوں نے وفاقی حکومت پر یہ تنقید بھی کی  کہ اس کے موقف بعض اوقات ’ملک کے پہلے سے بوجھ تلے دبے انسداد اجارہ داری قوانین کو ان کی آخری حد تک کھینچنے‘ کے مترادف ہوتے ہیں۔

اب حکومت کے لیے یہ ثابت کرنا بڑا چیلنج ہوگا کہ میٹا نے غیر منصفانہ طور پر اجارہ داری نما برتری حاصل کی اور یہ کہ انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی خریداری نے اس غلبے کو ممکن بنایا۔

کیا مارک زکربرگ کی ٹرمپ سے دوستی انہیں بچا سکے گی؟

زکربرگ اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات طویل اور پیچیدہ رہے ہیں۔

ٹرمپ نے 2016 کی انتخابی مہم کے دوران فیس بک کو بھرپور طریقے سے استعمال کیا، لیکن بعد ازاں اس رپبلکن رہنما نے زکربرگ سے تعلقات خراب کر لیے جب چھ  جنوری کو کیپیٹل ہل میں  ماگا (میک امریکہ گریٹ اگین)  ہنگامے کے بعد ان کا فیس بک اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا۔

اس کے بعد سے زکربرگ نے  ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بتدریج دوبارہ بحال کرنے کی کوششیں کیں۔ انہوں نے نہ صرف ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال کیا بلکہ ان کی تقریب حلف برداری کے لیے فنڈ بھی دیا۔ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ڈانا وائٹ کو میٹا کے بورڈ میں شامل کیا اور اطلاعات کے مطابق، انسداد اجارہ داری مقدمے پر ذاتی طور پر ٹرمپ سے لابنگ بھی کی۔

اس کے باوجود، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ مقدمے کو آگے بڑھانے کے عزم پر قائم ہے۔

فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے چیئرمین اینڈریو فرگوسن نے گذشتہ ماہ بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ