وزیراعظم پاکستان کے معذور افراد کو سہولیات کی فراہمی کے اعلان کے مطابق سی ڈی اے نے اسلام آباد میں تمام تجارتی اور دیگر عمارتوں کے مالکان کو ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد زوننگ ریگولیشن 2005کی شق نمبر 4.1.1.16 کے تحت دو ماہ میں معذور افراد کے لیے سہولیات کو یقینی بنائیں۔
اسلام آباد ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے ایک بیان کے مطابق تمام مقامات بالخصوص عمارتوں تک معذور افراد کو محفوظ اور آسان رسائی کے حوا لے سے سی ڈی اے نے اسلام آباد ریزیڈینشل سیکٹڑ زوننگ ریگولیشن کے تحت فوری اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ مختلف مقامات/عمارتوں میں ریمپ، لفٹ اور ٹوائلٹ وغیرہ سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
اسلام آباد ریزیڈینشل سیکٹر زوننگ ریگولیشن - 2005 کے تحت تمام کمرشل و دیگر عمارتوں میں خصوصی افراد کے لیے مختلف سہولیات کی فراہمی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں تجارتی بلڈنگز، عوامی مقامات، اپارٹمنٹس کے پلاٹ و فلیٹس کی بلڈنگز میں وہیل چیئر رکھنے کی گنجائش کا حامل کم ازکم ایک ٹوائلٹ جس میں دیگر سہولیات بھی فراہم کی گئی ہوں کی تعمیر ضروری ہے۔
اسی طرح، تین منزلہ یا اس زائد رہائشی اپارٹمنٹس/فلیٹ کی عمارت میں کم از کم ایک لفٹ جس میں وہیل چیئر رکھنے کی گنجائش مو جود ہو کی تعمیر بھی لازمی ہے۔ اسی طرح ان قوا نین کے تحت فٹ پاتھ سے بلڈنگ کے داخلی راستے تک ریمپس کی تعمیر بھی لازمی ہے تاکہ وہیل چیئر خصوصی افراد کو بلڈنگ میں داخلے میں سہولت میسر ہو سکے۔
سی ڈی اے نے بذریعہ پبلک نوٹسسز اس طرح کے تمام عمارتوں کے مالکان کو مطلع کیا ہے کہ دو ماہ میں تمام عمارتوں میں معذور افراد کے لیے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں بصورت دیگر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
قبل ازیں بلڈنگ کنٹرول سیکشن سی ڈی اے نے گورنمنٹ دفاتر کو بھی ہدایات جاری کی تھیں کہ خصوصی افراد کے لیے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاہم پبلک نوٹس کے ذریعے اس فیصلے شہر بھر میں عمل درآمد کرنے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ بلڈنگ کنٹرول سیکشن نے بتایا کہ ان ہدایات کو نئے منظور کئے جانے والے پلانز میں یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ تعمیر شدہ عمارتوں پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔
معذور افراد کو ہمیشہ نقل و حرکت میں مشکل رہی ہے کیونکہ ان کی سہولتوں پر کسی نے زیادہ توجہ نہیں دی ہے۔ اب اس اقدام کو یہ افراد دیر آئد درست آئد کی مانند اچھا قدم مان رہے ہیں۔ تاہم ابھی واضح نہیں کہ مرکزی حکومت صوبوں میں اسی قسم کی سہولتیں فراہم کروانے کے لیے کیا اقدامات اٹھا رہی ہے۔
پاکستان میں معزور افراد کتنے ہیں؟
1998 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں آبادی کا اڑھائی فیصد حصہ یا 32 لاکھ سے زائد افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں۔ اس میں 42 فیصد تعداد عورتوں جبکہ 58 فیصد مردوں کی ہے۔
ماہرین کے خیال میں پاکستان میں معذور افراد کی درست تعداد اس مردم شماری میں بھی نہیں حاصل ہوسکی ہے کیونکہ اس بابت ان سے ایک سوال ہی پوچھا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کے مطابق مختلف اقسام کی معذوری کا تناسب یہ ہے:
جسمانی 19 فیصد
ذہنی 14 فیصد
ایک سے زیادہ معذوری 8 فیصد
بینائی 9 فیصد
سماعت 7 فیصد
دیگر 43 فیصد
شہری علاقوں میں معذوری کا تناسب 34 فیصد ہے جوکہ دیہی علاقوں سے کم ہے۔ دیہات میں اس کا تناسب 66 فیصد بتایا جاتا ہے۔