چینی ٹینس سٹار پینگ شوائی اس وقت سے عالمی توجہ کا مرکز ہیں، جب گذشتہ ماہ انہوں نے ایک چینی سیاست دان پر انہیں جنسی طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 35 سالہ پینگ شوائی، جو کہ ڈبلز کے مقابلوں میں دنیا کی نمبر ایک کھلاڑی رہ چکی ہیں، کو اس بیان کے تین ہفتے بعد تک کہیں نہیں دیکھا گیا اور چین میں ان کے دھماکہ خیز انکشاف کو سنسر کر دیا گیا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ می ٹو کی تحریک نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت پر ضرب لگائی ہو۔
ابھی تک ہم پینگ شوائی کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
دو نومبر کو پینگ شوائی نے چین کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ویبو پر سابق نائب وزیراعظم ژانگ گاؤلی کے حوالے سے ایک بیان پوسٹ کیا تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پینگ کو زبردستی جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا تھا۔
70 سال سے زائد عمر کے ژانگ نے ابھی تک اس الزام کا کوئی جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب کچھ ہی دیر میں پینگ کی پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی لیکن اس سے قبل ہی سوشل میڈیا صارفین اس کا سکرین شاٹ لے چکے تھے۔ ان تصاویر کو بھی چین کے سختی سے نگرانی کیے جانے والے سوشل میڈیا پر سنسر کیا گیا اور ابھی تک کیا جا رہا ہے۔
پینگ شوائی کے یہ الزامات ٹوئٹر پر بھی پوسٹ کیے گئے، جس پر چین میں پابندی ہے لیکن یہاں سے وہ دنیا بھر کے صارفین تک پہنچ گئے۔
چین میں پینگ کو ابھی تک آن لائن سرچ میں دیکھا جا سکتا ہے لیکن ان کے الزامات دکھائی نہیں دیتے۔ جب کہ پینگ اور ژانگ کے باہمی تعلق کے حوالے سے بھی کچھ سامنے نہیں آتا۔
ٹوئٹر پر ’پینگ شوائی کہاں ہیں‘ کے ٹرینڈ کو لوگوں کی توجہ ملنے لگی، جس میں ماضی اور حال کے ٹینس سٹار بھی ان کی حفاظت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرنے لگے۔
چار بار گرینڈ سلام جیتنے والی نیومی اوساکا نے لکھا کہ وہ ’صدمے‘ میں ہیں۔ جب کہ ٹینس کی معروف کھلاڑی سرینا ولیمز کا کہنا تھا کہ وہ ’بہت پریشان اور حیران‘ ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے تحقیق کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
مردوں کی ٹینس رینکنگ میں پہلے درجے پر فائز نواک جوکووچ کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’حقیقت میں یہ بہت حیران کن ہے کہ وہ لاپتہ ہیں۔‘
ویمن ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے پینگ شوائی کے الزامات کی ’بغیر سنسر شپ کے مکمل، شفاف اور منصفانہ تحقیقات‘ کرانے کا مطالبہ کیا
جب اس حوالے سے آوازیں اٹھنے لگیں تو وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے بیان جاری کیا کہ بائیڈن انتظامیہ چین سے پینگ شوائی کے حوالے سے ’آزادانہ اور قابل تصدیق شواہد‘ چاہتی ہے جب کہ اقوام متحدہ نے بھی اس معاملے پر بیان دیا ہے۔
اس بارے میں خاموش رہنے کے بعد چینی وزارت خارجہ نے بیان دیا کہ اس معاملے کو ’بدنیتی کی بنیاد پر اچھالا جا رہا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین کی ٹینس ایسوسی ایشن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
اس معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب چین کے سرکاری خبر رساں ادارے سی جی ٹی این نے ٹوئٹر پر ایک ای میل کا سکرین شاٹ پوسٹ کیا جس میں پینگ سے منسوب مبینہ ای میل میں انہوں نے اپنے الزامات کو ’درست نہیں‘ قرار دیتے ہوئے ’سب کچھ ٹھیک‘ ہے کا پیغام بھیجا تھا۔
اس سکرین شاٹ میں ماؤس کے کرسر کی موجودگی اور عجیب زبان نے فوری طور پر اس کے حوالے سے شکوک کھڑے کر دیے۔ ویمن ٹینس ایسوسی ایشن کے سربراہ سٹیو سیمون کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ’اس نے صرف میری تشویش میں اضافہ کیا ہے۔‘
نومبر کے اواخر میں بیجنگ ٹینس ٹورنامنٹ کی سرکاری تصاویر میں پینگ شوائی کو مہمانوں میں شامل دکھایا گیا جب کہ اسی دن انہوں نے بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی کے سربراہ تھامس باش کے ساتھ آدھے گھنٹے کی ویڈیو کال میں بھی حصہ لیا۔
ڈبلیو ٹی اے نے بدھ کو بیان دیا ہے کہ وہ چین بشمول ہانگ کانگ میں تمام ٹورنامنٹس معطل کر رہی ہے، جس کی وجہ پینگ شوائی کی حفاظت کے بارے میں پائے جانے والے خدشات ہیں۔
ڈبلیو ٹی اے نے رواں سال چین میں 11 مقابلے منعقد کرنے تھے لیکن کووڈ 19 کی وجہ سے انہیں منسوخ یا منتقل کرنا پڑا ہے۔
سیمون کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم کے پاس اس وقت تک ’کوئی اور راستہ نہیں ہے‘ جب تک بیجنگ پینگ شوائی کے الزامات کی شفاف تحقیق کے ان کے مطالبے پر عمل نہیں کرتا۔