آسٹریلیا: پارلیمنٹ میں بڑے پیمانے پر جنسی ہراسانی کا انکشاف

سرکاری سطح پر سات ماہ میں تشکیل دی گئی اس رپورٹ میں ملک کی 63 فیصد خواتین اراکین پارلیمنٹ شامل تھیں، جنہیں جنسی ہراسانی اور ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

آسٹریلوی حکومت کی ایک سرکاری سطح کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پارلیمان کے اراکین اور عہدیداروں کو بڑے پیمانے پر جنسی ہراسانی اور ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

آسٹریلین ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ اور وفاقی سیاست دانوں کے دفاتر میں کام کرنے والے ایک تہائی افراد کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان میں سے صرف 11 فیصد نے اس کی اطلاع دی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق رپورٹ میں 28 سفارشات پیش کی گئیں جن میں ایک آزاد کمیشن کی تشکیل بھی شامل ہے۔

اس رپورٹ کی تحقیق اس وقت شروع ہوئی جب پارلیمانی عملے میں شامل برٹنی ہگنز نے ایک وزیر کے دفتر کے اندر ایک ساتھی کی جانب سے اپنے ساتھ ریپ کا الزام عائد کیا۔ ان کے الزامات، جو ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہیں، کے بعد سے بڑے پیمانے پر عوامی غصہ اور مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔  

منگل کے روز ہیگنس نے رپورٹ کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ’بہت سے بہادر لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اپنی کہانیاں شیئر کیں جو جائزے میں شامل کی گئیں۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، سات ماہ میں تشکیل دی گئی اس رپورٹ میں ملک کی 63 فیصد خواتین اراکین پارلیمنٹ شامل تھیں، جنہیں اس رویے کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے لیے انٹرویو کیے جانے والے 1700 افراد میں اسے ایک نے بتایا: ’سیاستدان بننے کے خواہش مند مرد، جو آپ کو کچھ نہیں سمجھتے، آپ کو اٹھاتے ہیں، ہونٹوں پر چومتے ہیں، ہاتھ لگاتے ہیں، پیچھے ہاتھ لگاتے ہیں، ظاہری شکل کے بارے میں باتیں کرتے ہیں، آپ کو پتہ ہے یہی سب چیزیں، اس طرح کے ماحول کی وجہ سے ممکن ہوئیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسوسی ایٹڈ پریس نے آسٹریلوی وزیراعظم کا اس معاملے پر ردعمل بیان کیا، جس کے مطابق سکاٹ موریسن نے کہا کہ انہوں نے رپورٹ میں اعدادوشمار کو ’بھیانک‘ پایا۔

موریسن نے کہا: ’اس عمارت میں کام کرنے والے کسی بھی شخص کی طرح، مجھے جو اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں، وہ یقیناً خوفناک اور پریشان کن ہیں۔ کاش میں انہیں زیادہ حیران کن پاتا۔‘

ان کا رپورٹ کی سفارشات پر کہنا تھا، ’میرے خیال میں جن اقدامات کی سفارش کی گئی ہے وہ تمام موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں جو ہمیں پیشرفت کے قابل بناتے ہیں۔‘

اے ایف پی کے مطابق سینیٹر سارہ ہینسن ینگ نے اس رپورٹ کو ’سیاست میں جنسی ہراسانی اورسیکسسٹ کلچر کا شرمناک انداز میں بے نقاب ہونا‘ قرار دیا۔  

انہوں نے کہا: ’اعداد و شمار اور تبصرے چونکا دینے والے ہیں، لیکن یہاں بہت سی خواتین کے لیے وہ حیران کن نہیں ہیں اور ہمارے اپنے تجربات کی صحیح عکاسی کرتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین