بھارت کی ایک عدالت نے مغربی بنگال کی حکومت کو مقدمہ چلائے بغیر 41 سال تک جیل میں قید رکھے گئے ایک نیپالی شخص کو پانچ لاکھ بھارتی روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
نیپال کے شہری دیپک جوشی کو 12 مئی 1980 کو مغربی بنگال کے ضلع دارجلنگ سے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق جوشی کو ایک شخص نے بھارتی فوج میں نوکری کی پیشکش کی تھی لیکن بعد میں مبینہ طور پر ان سے کسی کا قتل کرا دیا گیا۔
لیکن وہ مقدمہ چلائے بغیر حراست میں رہے کیونکہ ان کی ذہنی حالت سے متعلق رپورٹ زیر التوا تھی۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق جوشی کا آئی کیو (ذہانت) ایک 10 سالہ بچے کے برابر تھا، اس لیے وہ مقدمے کا سامنا کرنے کے قابل نہیں تھے۔
کولکتہ ہائی کورٹ نے بدھ کو فیصلہ دیتے ہوئے جوشی، جن کی عمر اب 62 سال ہے، کو بغیر مقدمہ چلائے ’اتنی طویل قید‘ کے لیے معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔
کولکتہ کے قریب دم دم کے مرکزی اصلاحی سینٹر میں رکھا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جوشی رواں سال مارچ میں نیپال واپس آئے اور چار دہائیوں کے بعد اپنے خاندان سے دوبارہ ملے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس عدالت کی مداخلت سے دیپک جوشی کو دم دم مرکزی اصلاحی سینٹر سے رہا کر دیا گیا ہے اور انہیں ان کے رشتہ داروں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے مزید کہا: ’حقیقت یہ ہے کہ دیپک جوشی تقریباً 41 سال تک بغیر کسی مقدمے کے حراست میں رہے۔ لہذا اس عدالت میں ہونے والی سابقہ سماعتوں کے پیش نظر مذکورہ شخص کو اتنی طویل حراست کا سامنا کرنے پر معاوضہ دیے جانے کا معاملہ بنتا ہے۔‘
عدالت نے ریاستی حکومت کو چھ ہفتوں کے اندر دیپک جوشی کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرنے کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ نے حکام سے اپنے اس حکم کی تعمیل کی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
© The Independent