پاکستان کی وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکراتی کمیٹیوں کا پہلا اور بند کمرہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں پیرو کو پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس صبح 11:30 بجے کانسٹیٹیوشن روم میں ہو رہا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور حزب اختلاف کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو اجلاس میں شرکت پر خوش آمدید کہا۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ’حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے، مذکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے، حکومت اور حزب اختلاف کا مل بیٹھنا جمہوریت کو مضبوط بنائے گا۔‘
سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ’پارلیمان 24 کروڑ عوام کا منتخب ادار ہے اور عوام کو پارلیمان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، ملک کی موجودہ صورت حال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضا کرتی ہے۔‘
مذاکراتی کمیٹی کے پہلے ان کیمرہ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی شامل ہیں۔
کمیٹی اجلاس میں سابق سپیکر راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار، علیم خان بھی موجود ہیں۔
حزب اختلاف کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں سابق سپیکر اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور سینیٹر علامہ ناصر عباس شامل ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے سپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کی تجویز مانتے ہوئے حکومتی اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کی کاوش کو سراہتا ہوں۔‘
بیرسٹر گوہر کی جانب سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب پاکستان فوج نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 افراد کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
نو مئی، 2023 کو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی و نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی نے فوجی عدالتوں کی جانب سے ان واقعات میں ملوث افراد کو سنائی گئی سزاؤں کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دے کر چیلنج کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
مذاکرات اورسول نافرمانی کی تحریک
پی ٹی آئی نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی کمیٹی سے ملاقات کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن کہا ہے کہ سول نافرمانی کی کال کو مذاکرات کی پیش کش کے طور پر منسوخ نہیں کیا جائے گا۔
پارٹی کے انفارمیشن سیکریٹری شیخ وقاص اکرم نے اتوار کو ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ سول نافرمانی کا مطالبہ جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے کیا تھا اور صرف وہی اسے واپس لے سکتے ہیں۔
اتوار کو شروع ہونے والی سول نافرمانی کی حکومت نے مذمت کی ہے۔ گذشتہ ہفتے وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر عقیل نے متنبہ کیا تھا کہ ’سول نافرمانی کی لٹکتی ہوئی تلوار‘ سے مکالمے نہیں ہو سکتے۔
تاہم بیرسٹر اکرم نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما پیر کو بات چیت کے بعد اپنے جیل میں بند بانی سے ملاقات کریں گے تاکہ انہیں نتائج سے آگاہ کیا جا سکے۔