جنوبی بنگلہ دیش میں جمعے کو ایک کشتی میں آگ لگنے سے کم از کم 37 افراد ہلاک اور 72 زخمی ہوگئے جبکہ متعدد مسافروں نے کشتی سے چھلانگ لگائی اور تیر کر ساحل پر پہنچے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق حکام نے بتایا کہ حادثہ دریائے سوگندھا پر جھلوکاٹی ضلعے کے ساحل پر جمعے کو علی الصبح تین بجے کے قریب پیش آیا، جب کشتی میں آگ بھڑک اٹھی۔
خبر رساں ایجنسی یونائیٹڈ نیوز آف بنگلہ دیش نے فائر آفیسر کمال الدین کے حوالے سے بتایا کہ کشتی دارالحکومت ڈھاکہ سے جنوب میں تقریباً 250 کلومیٹر کے فاصلے پر برگنا تک 800 مسافروں کو لے جا رہی تھی۔
فائر آفیسر فضل الحق نے بتایا کہ ریسکیو اہلکاروں نے اب تک 37 لاشیں نکال لی ہیں اور 72 زخمی مسافروں کو بچا لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ امدادی مشن جاری ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اے پی کے مطابق آگ لگنے کی وجہ فی الحال معلوم نہیں ہوسکی۔
مقامی پولیس چیف معین الاسلام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’تین منزلہ کشتی اوبیجان 10 میں دریا کے وسط میں آگ لگی اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ زیادہ تر مسافر آگ لگنے سے ہلاک ہوئے جبکہ کچھ دریا میں کودنے کے بعد ڈوب کر ہلاک ہوئے۔‘
انہوں نے شک ظاہر کیا کہ آگ انجن روم میں لگی اور پھر ڈھاکہ سے گھر لوٹنے والے لوگوں سے بھری ہوئی کشتی کو جلا دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش سے 130 دریا گزرتے ہیں اور یہاں کشتی کے حادثات عام ہیں، جن کا الزام اکثر تعداد سے زیادہ لوگوں کو سوار کیے جانے اور کمزور قوانین پر لگایا جاتا ہے۔
کشتی خاص طور پر جنوبی اور شمال مشرقی علاقوں میں نقل و حمل کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اپریل میں ڈھاکہ کے باہر ایک کشتی کے دوسرے جہاز سے ٹکرانے اور الٹنے سے 25 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اسی طرح اگست میں مشرقی بنگلہ دیش کی ایک جھیل میں مسافروں سے بھری کشتی اور ریت سے لدے کارگو جہاز کے آپس میں ٹکرانے سے کم از کم 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ مبینہ طور پر اس کشتی میں تقریباً 60 مسافر سوار تھے۔
گذشتہ سال جون میں بھی ڈھاکہ میں دو کشتیوں کے ٹکرانے سے کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح فروری 2015 میں کم از کم 78 افراد اُس وقت ہلاک ہوگئے تھے جب مسافروں سے بھرا ہوا جہاز ایک مال بردار جہاز سے ٹکرا گیا تھا۔