اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن غفیر نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اسرائیلی پولیس کو مساجد کو لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، نئی پالیسی پولیس کو مساجد میں داخل ہونے اور اگر لاؤڈ سپیکر استعمال میں پائے جائیں تو ان کی ضبطگی کی اجازت دے دی ہے۔ اذان نشر کرتے ہوئے پائی جانے والی مساجد پر جرمانہ بھی لگایا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایکس پر اپنی پوسٹ میں انتہائی قوم پرست وزیر نے کہا کہ وہ اس پالیسی کو متعارف کرانے پر ’فخر محسوس کرتے ہیں‘، جس کا مقصد مساجد سے ’غیر معقول شور‘ کو ختم کرنا ہے، جو ان کے دعوے کے مطابق ’اسرائیلی شہریوں کے لیے خطرناک‘ بن چکا ہے۔
اس پالیسی کی اپوزیشن کے اراکین نے مذمت کی ہے، جن میں لیبر پارٹی کے رکن پارلیمان گلاد کاریف شامل ہیں، جنہوں نے ایکس پر لکھا ہے کہ بن غفیر ’اسرائیل ریاست کو خطرے میں ڈال رہے ہیں‘ اور خبردار کیا ہے کہ وہ ’اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک کہ معاملات مکمل طور پر خراب نہ ہو جائیں۔‘
ایک اور رکن پارلیمان احمد طیبی نے بھی اس پالیسی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ بن غفیر ’نفرت اور عرب افراد کے ظلم پر اپنا ووٹ بینک بنا رہے ہیں‘، اور کہا کہ نتن یاہو پر ’آگ بھڑکانے والے وزیر کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے‘۔