بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی کچی بستی میں آگ لگنے کے بعد ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ جمعے کو میر پور کے علاقے میں لگنے والی آگ سے 15 ہزار گھر جل کر خاکستر ہو چکے ہیں جب کہ 50 ہزار افراد بے گھر ہوگئے۔
ڈھاکہ شہر کی شمالی کارپوریشن (ڈی این سی سی) کے مئیر عتیق الاسلام کا کہنا ہے کہ متاثرین کے لیے رہائش کا بندوبست ہونے تک عارضی رہائش گاہیں قائم کر دی گئیں ہیں۔ متاثرہ علاقے کے دورے کے بعد ڈھاکہ ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ:’ بے گھر افراد کی بحالی تک ان کی تمام بنیادی ضروریات کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے کے قریب ہی متاثرین کے لیے ’مستقل عمارتیں‘ بھی تعمیر کی جا رہی ہیں۔ یہ آگ چھ گھنٹے تک جاری رہی۔
جلنے والے کئی گھروں کے رہائشی آگ لگنے کے وقت شہر سے باہر عید الضحی کا تہوار منانے میں مصروف تھے۔
آگ لگنے کے واقعے میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے تاہم کچھ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
کچی آبادی میں لکڑی کی تعمیرات اور پلاسٹک کی چھت ہونے کے باعث آگ بہت جلد پھیل گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آگ لگنے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں ہو سکا لیکن اس سلسلے میں تفتیش کا آغاز کر دیا گیا جس کی رپورٹ 15 دن تک آنے کا امکان ہے۔
متاثرہ علاقے میں رہنے والے زیادہ تر افراد کم اجرت پر کام کرنے والے گارمنٹ یا دیہاڑی دار مزدور ہیں جو شہر میں کام کرنے کے لیے دور دراز سے آتے ہیں اور مذہبی تہوار کے دنوں میں اپنے علاقوں میں واپس چلے جاتے ہیں۔
ہفتے کو متاثرہ گھروں کے کئی رہائشی یہ دیکھنے کے لیے اس علاقے میں واپس آئے کہ دیکھ سکیں اگر آگ سے کوئی چیز محفوظ رہی ہے جسے فروخت کیا جا سکے۔
بی بی سی ورلڈ سروس نے 15 ہزار گھروں کے متاثر ہونے کا دعوی کیا تھا لیکن ایک مقامی نیوز رپورٹر کے مطابق متاثرہ گھروں کی تعداد اس سے کافی کم ہے۔
جمعہ کو مقامی اور آگ بجھانے والے محکمہ کے افراد نے ڈھاکہ ٹریبیون کو بتایا کہ ایک ہزار سے زیادہ جھونپڑیاں اس آگ میں مکمل طور پر جل چکی ہیں۔
فروری میں بھی ڈھاکہ کی ایک رہائشی عمارت میں آگ لگنے سے 80 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔ عمارت میں باآسانی جلنے والا مواد موجود تھا جس کے باعث شہر کے گنجان اور تاریخی علاقے میں آگ پھیل گئی تھی۔
© The Independent