نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد ہونے کے بعد سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو گرفتار کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
عدالتی فیصلے کے بعد آصف زرداری کو اسلام آباد میں ان رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتاری سے قبل نیب نے سپیکر قومی اسمبلی کو باقاعدہ خط لکھ کر آگاہ کیا تھا۔ چونک آصف زرداری رکن قومی اسمبلی ہیں اس لیے سپیکر کو آگاہ کرنے لازمی تھا۔
جس کے بعد نیب کی ٹیم آصف زرادری کی رہائش گا پہنچ گئی تھی لیکن آصف زرداری پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار ہونا چاہتے تھے۔
جس وقت آصف زرداری کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔
اطلاعات کے مطابق اس موقع پر قمر زمان کائرہ اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
نیب کی ٹیم کی جانب سے آصف زرداری کو حراست میں لینے کے بعد جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا، اور ان سے تحقیقات کی جائیں گی۔
اس سے قبل جسٹس عامر فاروق اور محسن کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نےجعلی اکاؤنٹس کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی جانب سے آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری کی درخواست کی استدعا منظور کر لی تھی۔
آصف زرداری کی عبوری ضمانت میں پانچ مرتبہ توسیع کی گئی تھی، اور آصف زردرای اور ان کی بہن دو ماہ سے زائد عرصہ ضمانت پر رہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ان کی درخوستیں مسترد کر دیں۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں جس وقت جعلی اکاؤنٹس کیس کے حوالے سے فیصلہ سنایا گیا اس وقت آصف زرداری اور فریال تالپور کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے، جس کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے تاہم لاہور میں چند کارکنان احتجاج کر رہے ہیں۔ ان مشتعل کارکنوں نے سڑکوں پر نکل کر ٹائر نذر آتش بھی کیے۔
خیال رہے کہ آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور پر جعلی اکاونٹس میں مبینہ طور پر 35 ارب روپے کی منتقلی سے متعلق مقدمہ دائر ہے۔
اس مقدمہ میں 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات جاری تھیں۔
رواں سال 15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔
بعد میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت آٹھ اپریل تک ملتوی کی تھی اور نو اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔
ادھر اپوزیشن سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سیاسی قائدین کو احتساب کے نام پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق نیب میں کیس تو وزیراعظم عمران خان سمیت کئی حکومتی شخصیات کے خلاف بھی ہیں لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے مشکلات میں اضافے کے باوجود حکومت مخالف تحریک چلانے کے اعلان پر عمل درآمد پر قائم رہنے کاعندیہ دیا ہے۔