’آج زرداری صاحب نے گرفتاری سے کچھ دیر پہلے فون پر مجھے پوچھا کہ فردوس عاشق اعوان کو اتوار والے دن کس نے بتا دیا تھا کہ میں پیر کو گرفتار ہونے والا ہوں؟ میرے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا تاہم وہ بڑے پراعتماد لہجے میں گفتگو کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے اللہ مالک ہے‘ سینئر صحافی حامد میر
پاکستان کے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پیپلز پارٹی کے کارکنان نے احتجاج کیا اور سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کیے۔ ملک کے دیگر شہروں کی طرح شہر قائد میں بھی کراچی پریس کلب کے باہر پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے سابق صدر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا اور تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف نعرے بازی کی۔
دی انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا: "سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری غیر متوقع نہیں تھی۔ وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کل سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کا یقین ظاہر کر دیا تھا۔
حامد میر نے بتایا: "آج زرداری صاحب نے گرفتاری سے کچھ دیر پہلے فون پر مجھے پوچھا کہ فردوس عاشق اعوان کو اتوار والے دن کس نے بتا دیا تھا کہ میں پیر کو گرفتار ہونے والا ہوں؟ میرے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا تاہم وہ بڑے پراعتماد لہجے میں گفتگو کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے اللہ مالک ہے۔"
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے دی انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: "میں آج خود کورٹ میں موجود تھا۔ ہمارے وکلاء کے دلائل پیش کرنے کے بعد پورے کورٹ روم میں یہ تاثر تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور کو ضمانت مل جائے گی کیونکہ نیب کے وکلاء کے پاس ضمانت کی منسوخی کا کوئی جواز نہیں تھا۔"
آصف علی زرداری کہ گرفتاری پر انہوں نے کہا: "میں سمجھتا ہوں یہ نیب کا دہرا معیار ہے۔ میں نے آج قومی اسمبلی میں بھی یہی بات کی ہے کہ حکومتی اراکین کے خلاف بھی تحقیقات ہورہی ہیں اور خود چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ اگر میں حکومتی اراکین کو گرفتار کرلوں تو حکومت ایک دن نہیں چل سکتی اس کا مطلب ہے کہ نیب حکومتی اراکین کو گرفتار نہیں کر رہا اور اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، یہ عمل نیب کو متنازع بنا رہا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری نے احتساب کے عمل کو متنازع بنا دیا ہے۔
قادر پٹیل نے کہا: "جب ایک شخص اداروں سے مکمل تعاون کر رہا ہے اور ہر پیشی میں آرہا ہے تو کوئی وجہ نہیں رہ جاتی کہ اس کو بغیر کسی ثبوت کے گرفتار کیا جائے۔ حکومت کا یہ رویہ جمہوری نظام کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔ آصف زرداری کی گرفتاری انا اور ضد کا مسئلہ ہے۔"
عبدالقادر پٹیل نے کہا: "حکومت نے اب بہت سارے محاذ ایک ساتھ کھول لئے ہیں، عدلیہ والا محاذ اپنی جگہ، خیبر پختونخواہ کے حالات بھی بہتر نہیں، مہنگائی کا سونامی اور پھر اس طرح کی گرفتاریاں۔ یہ ساری چیزیں ملک کو بحرانوں کی طرف لے جارہی ہیں۔ حکومت نے بحٹ بھی منظور کروانا ہے اور میری اطلاع کے مطابق حکومت کے پاس بجٹ منظور کرانے کے لئے مطلوبہ تعداد بھی نہیں ہے۔
رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ"حکومت اپنی خراب کارکردگی پر پردہ ڈالنے کے لئے اپوزیشن کی آواز کو دبانا چاہتی ہے، آج بھی قومی اسمبلی میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کو ایوان میں بات کرنے نہیں دی گئی کیونکہ ان کی گزشتہ دو تقاریر نے حکومت کی نااہلی کو ایکسپوز کیا۔ حکومت بلاول بھٹو کی تقریر سے خوفزدہ لگتی ہے۔ تاہم آصف زرداری کی گرفتاری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ "ہم سیاسی کارکنان ہیں، ہم نے ایسے حالات کا پہلے بھی مقابلہ کیا ہے اور ہماری قیادت بھی ایسے حالات کا مقابلہ کرچکی ہے اور سرخرو رہی ہے اور انشاءاللہ اس مرتبہ بھی سرخرو ہوگی۔"
دی انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بلاول ہاؤس کراچی کے ترجمان اعجاز درانی نے کہا: "سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری حیرانی کا باعث نہیں۔ حکومت عوام دشمن بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے اور ایسی گرفتاری سے عام آدمی کی توجہ عوام دشمن بجٹ سے ہٹا کر دوسری طرف مبذول کرانا چاہتی ہے۔ آصف زرداری پہلے بھی گیارہ سال قید کاٹ چکے ہیں اور قوم کو شہید بینظیر بھٹو کے الفاظ یاد ہیں کہ آصف علی زرداری پاکستان کے نیلسن منڈیلا ہیں۔
انہوں نے کہا: "عمران خان ایک ایسی بند گلی میں پھنس گئے ہیں جہاں سے وہ واپس نہیں آسکتے۔ آصف علی زرداری کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے حوصلے مزید بلند ہوگئے ہیں۔ جیالے ماضی میں فوجی آمروں کا سامنا کرچکے ہیں اور اب عمران خان کو بھی جیالوں کے جلال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب عمران خان کو ملک سے بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔