ٹینس سپر سٹار نوواک جوکووچ کے لیے آسٹریلوی ویزے کی منسوخی کووڈ 19 ویکسینیشن کے قوانین کے معمول کا حصہ ہو سکتا ہے۔ لیکن عالمی نمبر ایک کھلاڑی کو آسٹریلین اوپن میں کھیلنے یا ملک میں داخل ہونے سے روکے جانے کی وجوہات مختلف ہیں۔
نو بار آسٹریلین اوپن کا ٹائٹل اپنے نام کرنے والے سربین کھلاڑی کو ڈرامائی طور ویزے کی منسوخی کے بعد میلبرن کے ایک سرکاری حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ جس سے ان کے مداحوں اور اہل خانہ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
انہیں جمعے کو آرتھوڈوکس کرسمس کا دن بھی وہاں گزارنا پڑا۔
بہت زیادہ تنقید کے باوجود یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس وقت اصل میں ہوا کیا تھا جب 34 سالہ ٹینس سٹار نے بدھ کی رات میلبرن کے ہوائی اڈے کے ٹرمینل ٹو پر لینڈ کرنے کے بعد بارڈر کنٹرول پر اپنا پاسپورٹ اور سفری دستاویزات حکام کے حوالے کیے۔
اس معاملے پر کم از کم آسٹریلوی حکومت کا نقطہ نظر اب سامنے آیا ہے۔ جس کے مطابق جوکووچ آسٹریلیا میں آنے والے غیر ملکی شہریوں کے لیے کووِڈ 19 ویکسین کی سخت قانون پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والے غیر ملکی شہریوں کے لیے یہ قانون آسٹریلیا کے باشندوں کے مقابلے میں زیادہ سخت ہیں جو وطن واپسی پر کووِڈ 19 ویکسینیشن سے استثنیٰ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
آسٹریلیا میں ایک اہم فرق یہ ہے کہ سرکاری ادارے ’آسٹریلین ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ فار امیونائزیشن‘ کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط کے تحت آپ کو ویکسینیشن سے عارضی استثنیٰ مل سکتا ہے اگر آپ یہ ثابت کر دیں کہ آپ گذشتہ چھ مہینوں میں انفیکشن سے گزر چکے ہیں۔
اگر آپ آسٹریلیا میں آنے والے غیر ملکی شہری ہیں تو آپ ایسا نہیں کر سکتے۔
اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ جوکووچ نے ڈبل ویکسین نہ لگوانے کی وجہ اپنے پچھلے انفیکشن کو بتایا تھا یا نہیں۔
اگر وہ اس وجہ کو استثنیٰ کے لیے بنیاد بناتے تو ٹینس آسٹریلیا اور وکٹوریہ کی ریاستی حکومت کی طرف سے انہیں آسٹریلین اوپن میں کھیلنے کے لیے چھوٹ مل سکتی تھی۔
لیکن یہ ملک میں داخل ہونے کے لیے کافی نہیں ہوتا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹینس آسٹریلیا نے اپنے استثنیٰ کے معیار کو ATAGI کے ان رہنما خطوط کے مطابق بنایا ہے جو آسٹریلین شہریوں پر لاگو ہوتے ہیں۔
وزیر داخلہ کیرن اینڈریوز نے جمعے کو اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا: ’وکٹوریہ کی حکومت کی طرف سے ریاست میں ٹینس کھیلنے کے لیے دی گئی چھوٹ آسٹریلیا میں داخلے کے قوانین سے بالکل مختلف ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آسٹریلیا میں داخل ہونے کے لیے آپ کو ویزا کی ضرورت ہے لیکن آپ کو داخلے کی ضروریات کو بھی پورا کرنا ضروری ہوتا ہے۔ جس میں کرونا کی منفی پی سی آر ٹیسٹ اور مکمل ویکسینیشن یا ایسا طبی ثبوت کہ آپ کو ویکسین نہیں لگائی جا سکتی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرکاری ذرائع نے قومی نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا کہ جوکووچ نے سرحدی حکام کو ٹینس آسٹریلیا کے لیٹر ہیڈ پر طبی چھوٹ کا حوالہ دکھایا تھا جس پر تنظیم کے چیف میڈیکل آفیسر نے دستخط کیے تھے۔
تاہم انہوں نے کہا یہ (چھوٹ) مسترد کر دی گئی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے ہی ٹینس آسٹریلیا کو اس بارے میں خبردار کر دیا تھا۔
ایک خط میں جو میڈیا کو جاری کیا گیا ہے، وزیر صحت گریگ ہنٹ نے نومبر میں ٹینس آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کریگ ٹائلی کو لکھا تھا کہ آسٹریلیا میں داخل ہونے والے کھلاڑیوں کو حالیہ کووڈ 19 انفیکشن کی وجہ سے ویکسین سے چھوٹ نہیں ملے گی۔
اینڈریوز نے جمعے کو کہا: ’اس کا خاکہ ٹینس آسٹریلیا کے لیے تھا۔ انہوں نے یہ (چھوٹ) کیسے دے دی، میں آپ کو اس کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دے سکتا۔ یہ واضح طور پر ٹینس آسٹریلیا کے لیے ایک سوال ہے۔‘
ٹینس آسٹریلیا نے اس سوال پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں حالانکہ تنظیم نے کھلاڑیوں کو چھوٹ دینے کے عمل کا دفاع کیا ہے۔
ٹینس آسٹریلیا نے کہا کہ وکٹوریہ کی ریاستی حکومت کے ساتھ طے کردہ قواعد کے تحت دو میڈیکل پینلز کے ذریعے اس چھوٹ کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
لیکن آسٹریلین اوپن کے کرونا کے استثنیٰ کے قوانین اور آسٹریلیا کے امیگریشن ضوابط کے درمیان فرق نے دوسرے ٹینس کھلاڑیوں یا عملے کو بھی متاثر کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ آسٹریلین اوپن میں شرکت کرنے والے دو دیگر کھلاڑیوں یا عملے سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
جوکووچ کے لیے، اپنا ویزا دوبارہ حاصل کرنے اور اپنے آسٹریلین اوپن ٹائٹل کا دفاع کرنے کے امکانات اب وفاقی عدالت کے جج کے فیصلے پر منحصر ہیں جو پیر کی صبح اس کیس کی سماعت کریں گے۔