چین نے مصنوعی چاند پر تحقیق کے لیے ایک لیبارٹری تعمیر کی ہے جو کم کشش ثقل والے ماحول کی تقلید کریگی اور سیٹلائٹ کو مزید سمجھنے میں مدد کرے گی۔
چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے لی روئلن کے مطابق آنے والے مہینوں میں اس کا باضابطہ طور پر افتتاح کیا جائے گا۔ اس میں ایک افیکٹ کی مدد سے کشش ثقل کو بظاہر’غائب‘ کیا جاسکتا ہے اور یہ افیکٹ اس وقت رہ سکتا ہے’جب تک آپ چاہیں‘۔
مصنوعی چاند کا قطر صرف 60 سینٹی میٹر ہے اور یہ ایک ویکیوم چیمبر میں ہے، اصل چاند کا قطر تین ہزار474.8 کلومیٹر ہے۔
اس کی سطح اصلی چاند کی طرح پتھروں اور مٹی سے بنی ہے اور اس کے ارد گرد اتنا طاقت ور مقناطیسی حصار ہے کہ زندہ مینڈک اور ایک چیسٹ نٹ سمیت چھوٹی چھوٹی چیزیں ہوا میں معلق رہ سکتی ہیں۔
لی نے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کو بتایا کہ: سیمولیٹر میں ’کچھ تجربات کو صرف چند سیکنڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن دیگر جیسے کریپ ٹیسٹنگ میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔‘
اس سے سائنسدانوں کو چاند کے ماحول میں آلات کی جانچ کرنے میں مدد ملے گی جس سے ممکنہ طور پر بڑی غلطیوں سے بچا جا سکے گا۔
دی چانگ مشن، جس نے چاند کی دوسری طرف والی سطح پر روور گاڑی بھیجی اور زمین پر چٹان کے نمونے بھیجے، اتنے نمونے نہیں بھیج سکا جتنا مقصود تھا کیونکہ اسکی ڈرل غیر متوقع رکاوٹ سے ٹکرا گئی تھی۔ چاند کے چھوٹے ماڈل پر کیے گئے تجربات سے یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں ان واقعات سے بچ سکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سیمولیٹر کو اسٹیرکچر کی تھری ڈی پرنٹنگ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ بشمول ان کے جو چاند کی سطح پر انسانوں کے رہائش کے لیے موزوں ہوں۔
اس لیبارٹری کا خیال ایک تجربے سے آیا جس میں ایک مینڈک کو مقناطیسی حصار کی مدد سے ہوا میں معلق کیا گیا تھا۔ یہ تجربہ ایک روسی طبیعیات دان اینڈریو گیم نے کیا تھا، جن کو طنزیہ طور پر آئی جی نوبل انعام دیا گیا تھا۔
انہوں نے پبلی کیشن کو بتایا کہ:’مقناطیسی لیویٹیشن یقیناً اینٹی گریویٹی کی طرح نہیں ہے، لیکن اس میں مختلف قسم کے حالات ہیں جہاں میگنیٹک فیلڈ کی مدد سے مائیکرو گریویٹی کی نقل کرنا ایک انمول عمل ہے اور خلائی ریسرچ میں غیرمتوقع امید پیدا کرسکتا ہے۔‘
© The Independent