امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر روسی فوج کسی بھی طرح یوکرین میں داخل ہوئی تو مغرب اسے بطور ’ایک حملے‘ کے نمٹے گا۔
صدر جو بائیڈن کا یہ بیان جمعرات کو سامنے آیا ہے جب کہ ایک روز قبل ہی انہوں نے کہا تھا کہ ’معمولی‘ حملہ بھی نیٹو اتحادیوں کی جانب سے معمولی ردعمل کو دعوت دے سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے کہا ہے کہ ’اگر کسی بھی جمع شدہ روسی یونٹ نے یوکرین کا بارڈر عبور کیا تو یہ ایک حملہ ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ہم منصب ولادی میر پوتن پر ’بالکل واضح‘ کر چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ ’ایسی صورتحال سے سخت اور مربوط معاشی ردعمل کے ساتھ نمٹا جائے گا، جس پر میں نے تفصیل سے ہمارے اتحادیوں سے بات کی ہے اور ساتھ ہی صدر پوتن پر بھی واضح کر دیا ہے۔‘
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ’روس کو بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔‘
تاہم، ان تبصروں پر انہوں نے بدھ کے روز کہا کہ روس کی جانب سے ‘معمولی دراندازی’ کے ساتھ مختلف طریقے سے نمٹا جائے گا، بائیڈن نے کہا کہ ماسکو لازمی طور پر روایتی حملہ نہیں کرے گا اور ‘ہمیں تیار رہنا ہوگا۔’
امریکی صدر نے کہا:‘یہ واحد قصہ بھی نہیں ہے جس کے لیے ہمیں تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ روسی جارحیت کے کھلے عام فوجی کارروائی کے علاوہ دیگر اقدامات کے استعمال کی ایک طویل تاریخ ہے۔ پیرا ملٹری حکمت عملی، نام نہاد گرے زون حملے اور روسی فوجیوں کی روسی یونیفارم پہنے بغیر کارروائیاں۔’
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ماسکو بھی اکثر سائبر حملوں کا استعمال کرتا ہے۔
بائیڈن نے کہا: ‘ہمیں اپنے اختیار میں موجود ٹولز کے ساتھ فیصلہ کن اور متحد انداز میں ان کا جواب دینے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔’
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے جمعرات کو ٹویٹ کیا کہ وہ ‘بڑی طاقتوں کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ کوئی معمولی دراندازی نہیں ہوتی۔’
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ برلن میں ہونے والی بات چیت کے بعد، امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ روس مغربی طاقتوں کے عزم کا ‘مقابلہ نہیں کر سکتا۔’