اسرائیلی پریمیئر لیگ کے کلب بیتار یروشیلم کے شائقین نے کلب میں شامل کیے گئے نئے فٹبالر علی محمد کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیتار یروشیلم نے 23 سالہ نائجیرین کھلاڑی علی محمد کو حال ہی میں مكابی نتانيا کلب سے 17 لاکھ یورو میں خریدا ہے۔
علی محمد، جنہوں نے بیتار یروشیلم سے تین سال کا معاہدہ کیا ہے، ان کے نام سے اسرائیلی شہری کچھ زیادہ خوش نہیں ہیں۔
اسرائیلی اخبار یروشیلم پوسٹ کے مطابق کلب کے جنونی پرستار جنہیں ’لا فیمیلا‘ کہا جاتا ہے، نے سوشل میڈیا پر ایک مہم کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد علی محمد کے نام کی تبدیلی ہے۔
کلب کے انتہا پسند حامیوں کا اصرار ہے کہ وہ علی محمد کو کوئی نیا نام دیں گے۔
بیتار یروشیلم اسرائیلی پریمیئر لیگ کا واحد کلب ہے جس نے کبھی کسی عرب کھلاڑی کو ٹیم میں شامل نہیں کیا اگرچہ کلب نے ماضی میں کچھ مسلمان فٹبالروں سے معاہدے ضرور کیے تھے لیکن ان سے کبھی بہتر سلوک روا نہیں رکھا۔
بیتار یروشیلم کلب کو صیہونی تحریک کی علامت سمجھا جاتا ہے جبکہ اس کا وزیراعظم نتن یاہو کی انتہا پسند لیکوڈ پارٹی سے بھی گہرا تعلق رہا ہے۔
گذشتہ برس یہ کلب دنیا بھر کے میڈیا کی شہ سرخیوں میں اس وقت آیا جب اس نے امریکی صدر کے یروشیلم کو اسرائیل کا قانونی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے عارضی طور پر کلب کا نام ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ لیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ علی محمد جو اصل میں میسحی ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود کلب کے پرستار ان کا نام تبدیل کرنے کے لیے بضد ہیں۔
دیگر کلبوں کے ارکان کی جانب سے سخت تنقید کے بعد سوشل میڈیا پرمحمد علی کے نام کی تبدیلی کے لیے چلائی جانے والی نسل پرستانہ مہم کے حوالے سے پوسٹس کو بالآخر حذف کر دیا گیا ہے۔
کلب کے مالک موشے ہوگیگ نے اس مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس حوالے سے کی گئی پوسٹس میں کسی کے لیے بھی کوئی قابل عزت بات نہیں ہے۔ علی محمد بیتار یروشیلم کلب کا حصہ ہیں اور ہمیں جس بات میں سب سے زیادہ دلچسپی ہے وہ یہ ہے کہ ان کی کلب میں شمولیت سے ٹیم کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے۔‘
پوسٹس ڈیلیٹ کرنے کے باوجود ’لا فیمیلا‘ کی جانب سے بعد میں ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا جس میں کلب کے انتہا پسند حامیوں نے علی محمد کو عرفی نام دینے کے مطالبے کا دفاع کیا گیا۔
’وہ [علی محمد] شاندار کھلاڑی ہیں۔ ہم خوش ہیں کہ وہ کلب کا حصہ ہیں۔‘
’بہت سے اسے فٹبالرز ہیں جن کو عرفی نام دیے گئے ہیں جیسا کہ لیونل میسی کو عرفِ عام میں ’دی فلیا‘ کہا جاتا ہے اور محمد صالح کو مختصراً ’مو‘ کہا جاتا ہے۔‘
’ہمارے کھلاڑیوں کے بھی عرفی نام ہیں اور علی محمد کو بھی ایسا ہی ایک نام دیا جائے گا۔‘