ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے سنگم پر واقع قصبے قلندرآباد کو خیبر پختونخوا میں چپلی کبابوں کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے، جہاں دوپہر سے اٹھنے والی کبابوں کی دل لبھانے والی خوشبو شمالی علاقوں کا رخ کرنے والے سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں۔
قلندرآباد کے چپلی کباب اپنے منفرد ذائقے کی وجہ سے اس قدر لذیذ ہوتے ہیں کہ کھانے والا ان کے چٹخارے سے انگلیاں چاٹتا رہ جاتا ہے اور جس نے انہیں ایک بار کھایا ہو دوبارہ انہیں کھانے کی خواہش ضرور رکھتا ہے۔
سرد موسم کی وجہ سے آج کل شہریوں نے ہزارہ کی اس سوغات کی دکانوں کا رخ کیا ہوا ہے۔ یہاں مقامی لوگوں اور مختلف علاقوں سے آئے سیاحوں کا اتنا رش ہوتا ہے کہ ان کی باری نہیں آتی۔
قلندرآباد شمالی علاقوں کی طرف سفر کرنے والے سیاحوں کا پہلا عارضی پڑاؤ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہاں سے آگے سیاحوں کو پہاڑیوں کے بیچ اوپر کی جانب سفر کرنا ہوتا ہے اور سڑک ایک رویہ ہو جاتی ہے۔
یہاں کاروبار گرمیوں اور سردیوں دونوں موسموں میں عروج پر رہتا ہے کیونکہ یہاں آنے والے سیاح یہاں رک کر سستانے اور چپلی کباب کھانے کے بعد آگے کا سفر شروع کرتے ہیں۔
ان کبابوں کا ذکر شاہراہ قراقرم کے متعلق لکھے گئے مختلف سفر ناموں میں بھی پڑھنے کو ملتا ہے۔
’دلاور کباب‘ کے مالک دلاور خان بتاتے ہیں کہ ان کے کبابوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ منڈی سے خود جانور لا کر ذبح کرنے کے بعد ان کا قیمہ نکالتے ہیں، یوں وہ صرف خالص گوشت کے قیمے سے کباب بناتے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’چپلی کباب کی تیاری میں خالص بھینس کے گوشت کا قیمہ، مکئی کا آٹا، پیاز، لہسن، دھڑا مرچ، ادرک، انار دانہ اور انواع و اقسام کے مسالے استعمال ہوتے ہیں۔‘
ان کے مطابق خالص گوشت، آٹے کا حسبِ ضرورت استعمال اور ان اجزا کا امتزاج کباب کے ذائقے کو مزے دار بناتا ہے۔
قلندرآباد میں روزانہ کئی من کباب فروخت کرنے والی دکان ’بیدو کباب‘ کے مالک ماجد اعوان نے بتایا کہ 1970 میں ان کے والد نے اس کام کو شروع کیا تھا اور تب سے ہی ان کا خاندان اس کام سے منسلک ہے۔
وہ بتاتے ہیں: ’پہلے ہمارے والد اپنے دوستوں کے ساتھ اسے چلاتے تھے اور اب ہم تین بھائی اسے چلا رہے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماجد کے مطابق دن 11 بجے سے شام چار بجے تک ان کے تین من کے لگ بھگ کباب نکل جاتے ہیں کیونکہ آس پاس کے لوگ زیادہ تر دن کے کھانے کے طور پر انہیں کھانے آتے ہیں۔
ایبٹ آباد کے صحافی سید کمال حسین شاہ نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہزارہ کے باسیوں کی یہ روایت ہے کہ جب بھی ان کے یہاں کسی اور علاقے کے مہمان آتے ہیں تو ان کی خاطر تواضع قلندرآباد کے چپلی کباب سے کرتے ہیں۔ خود اہلیانِ ہزارہ بھی انہیں کھانے کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔‘
مانسہرہ سے آئے ہوئے عباس خان کا کہنا تھا کہ ’ہر علاقے کی اپنی ایک ثقافتی خوراک ضرور ہوتی ہے اور ہزارہ کی روایتی پہچان بلاشبہ قلندرآباد کے چپلی کباب ہیں۔‘
’لوگ اندرون اور بیرون ملک سے اسے کھانے کے لیے آتے ہیں اور میں بھی سب سے کہوں گا کہ قلندرآباد کے کباب ایک بار ضرور کھائیں۔‘