خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں ’امیر جو بابا‘ کے نام سے چپلی کباب کی ایک مشہور دکان موجود ہے جو 1875 میں قائم کی گئی تھی۔
146 سالہ کباب کی اس دکان میں سردیوں کے موسم میں لوگوں کی بھیڑ لگ جاتی ہے جو دور دراز کے علاقوں سے یہاں کباب کھانے آتے ہیں۔
دکان کے مالک خالد خان کے مطابق ان کے خاندان کو اس کام سے منسلک ہوئے تقریباً ڈیڑھ سو سال ہوگئے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں: ’ہمارے آبا و اجداد اسے چلاتے تھے اور اب یہ ہمارے خاندان کی تیسری پیڑھی کو منتقل ہو چکی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ان کی دکان کے چپلی کباب کی خاص بات یہ ہے کہ سو سال سے زائد عرصے میں بھی اس کا ذائقہ ایسا ہی رہا ہے جیسا پہلے تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خالد خان کے مطابق: ’کباب کی تیاری میں بڑے گوشت کا قیمہ بنایا جاتا ہے پھر اُس میں پیاز، ٹماٹر، ہری مرچ، مصالحے اور انڈے ڈالے جاتے ہیں جس کے بعد ان سب کو مکس کرکے چپلی کباب تیار کیا جاتا ہے۔‘
امیر جو بابا نامی مشہور دکان کے چپلی کباب کو سوات کی سوغات بھی مانا جاتا ہے اور یہاں کے ایک پاؤ کباب کی قیمت 160 روپے تک ہے۔
پہاڑی علاقے میاندم سے آئے ہوئے شیر محمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس دکان کے کباب بہت ذائقے دار ہے۔ ’ہم میاندم سے اس کو کھانے کے لیے آئے ہیں اور میں دیگر لوگوں سے بھی یہی کہوں گا کہ اِس دکان کے کباب سردیوں میں ضرور کھائیں۔‘
امیر جو بابا کی دکان کے حوالے سے اس کے مالکان کا کہنا ہے کہ یہ دکان سوات کے پہلے حاکم میاں گل عبدالودود باچا کے وقت میں قائم کی گئی تھی جبکہ سوات کے روحانی پیشوا سیدو بابا نے بھی اس کی مرمت میں پتھر لگائے تھے۔