چین میں سائنس دانوں نے مصنوعی رحم میں پلنے والے انسانی جنین کی نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی روبوٹک نظام بنایا ہے۔
اس روبوٹ کو دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد ملک میں آبادی میں اضافے کے مسائل کے ممکنہ حل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے، جہاں حال ہی میں شرح پیدائش چھ دہائیوں میں اپنی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
چین کے مشرقی صوبے جیانگ سو میں سوزو انسٹی ٹیوٹ آف بائیومیڈیکل انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین نے اس روبوٹ کو مصنوعی رحم کا مشاہدہ کرنے، ریکارڈ رکھنے اور دستی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ، غذائیت اور دیگر ماحولیاتی چیزوں میں ردوبدل کرنے کے لیے تیار کیا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ، جس نے اس روبوٹ کے حوالے سے سب سے پہلے رپورٹ کیا تھا، کے مطابق یہ روبوٹ جنین کی ان کی نشوونما کی صلاحیت کے لحاظ سے درجہ بندی کرنے کے قابل بھی ہے۔
جرنل آف بائیو میڈیکل انجینیئرنگ میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مقالے میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح روبوٹک آیا کو پہلے ہی مصنوعی رحم کے ماحول میں جانوروں کے جنین کی پرورش کے لیے استعمال کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقالے میں کہا گیا: ’عام انسانی جنین کی نشوونما کی فزیالوجی کے بارے میں ابھی بھی بہت سے حل طلب اسرار باقی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف زندگی کی ابتدا اور انسانوں کی جنین کی نشوونما کو مزید سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ پیدائشی نقائص اور دیگر اہم تولیدی صحت کے مسائل حل کرنے کے لیے نظریاتی بنیاد بھی فراہم کرے گی۔‘
مقالے کے مطابق، یہ نظام عورت کے رحم کی قدرتی ترتیب کے مقابلے میں جنین کو زیادہ محفوظ اور موثر طریقے سے پروان چڑھنے دیتا ہے۔
اس روبوٹک ٹیکنالوجی کا تصور ٹیڈ چیانگ کے 2019 کے مشہور مجموعے ایگزالیشین (Exhalation) کی ایک مختصر کہانی میں بیان کردہ مکینیکل آیا کی یاد دلاتا ہے۔
کہانی میں، ایک بچہ جس کی پرورش خصوصی طور پر ایک خودکار آیا کے ذریعے ہوتی ہے، بڑا ہو کر دوسرے انسانوں کے ساتھ بات چیت کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔
اگرچہ چینی محققین نے ثابت کر دیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو جنین کی نشوونما کے لیے محفوظ طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن اب بھی قانونی رکاوٹیں موجود ہیں جو اسے انسانی جنین کی دو ہفتوں کی عمر کے بعد استعمال کرنے سے روک سکتی ہیں۔
© The Independent