طالبان کا جنگجوؤں کو پارکوں میں ہتھیار نہ لے جانے کا حکم

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو ٹوئٹر پر لکھا کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو تفریحی پارکوں میں ہتھیاروں، فوجی وردیوں اور گاڑیوں کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

23 نومبر 2021 کو ہرات شہر میں طالبان جنگجو ایک پارک میں لطف اندوز ہو  رہے ہیں۔ طالبان حکام نے جنگجوؤں کو پارکوں میں اسلحہ لے جانے سے روک دیا ہے (اے ایف پی)

افغانستان کی نئی حکومت نے اپنی ساکھ بہتر بنانے کی ایک اور کوشش کے تحت طالبان جنگجوؤں کو تفریحی پارکوں میں ہتھیار نہ لانے کا حکم دیا ہے۔

اپنی زندگی کا بیشتر حصہ امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف 20 سالہ جنگ میں گزارنے والے اکثر طالبان جنگجوؤں نے اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار افغانستان کے شہروں اور قصبوں کے تفریحی پارکوں کا رخ کیا تھا۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو ٹوئٹر پر لکھا کہ امارت اسلامیہ کے مجاہدین کو تفریحی پارکوں میں ہتھیاروں، فوجی وردیوں اور گاڑیوں کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ 

انہوں نے لکھا: ’وہ (طالبان جنگجو) تفریحی پارکوں کے تمام قواعد و ضوابط کی پابندی کرنے کے پابند ہیں۔‘

طالبان 1996 سے 2001 کے درمیان اپنے پہلے دور اقتدار میں بے لچک، انتہائی سخت اور اکثر ’ظالمانہ‘ اقدامات نفاذ کرنے کے لیے مشہور تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن گذشتہ سال اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے افغان عوام اور عالمی برادری کے سامنے اپنا ایک زیادہ اعتدال پسند چہرہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے جیسا کہ طالبان کی عبوری کابینہ ایک بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے دوچار ہے۔

سخت زندگی گزارنے والے طالبان جنگجوؤں کے لیے خاص طور پر کابل کے سب سے بڑے تفریحی پارکس اور شہر کے مغربی مضافات میں قرغہ ڈیم پر واٹر پارک کشش کا باعث تھے۔

خودکار رائفلوں کے ساتھ طالبان جنگجو واٹر پارک کے جھولوں میں سوار ہونے کے لیے قطار میں کھڑے رہے جب کہ یہاں آئے ہوئے لوگ گھبراہٹ سے انہیں دیکھتے رہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جن جنگجوؤں سے بات کی ان میں سے زیادہ تر نے طالبان کی جانب سے 15 اگست کو دارالحکومت کا کنٹرول سنبھالنے سے پہلے کابل نہیں دیکھا تھا اور کچھ ملک بھر میں ڈیوٹی پر واپس جانے سے پہلے تفریحی پارکوں کا دورہ کرنے کے خواہشمند تھے۔

- روئٹرز

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا