پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے جنگلات سے کراچی لا کر فیس بک پر فروخت کیے جانے والے لیپرڈ کیٹ (تیندوے جیسی دِکھنے والی بلیوں) کے ایک جوڑے کو محکمہ جنگلات سندھ نے بازیاب کروا لیا ہے۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ کے انسپیکٹر نعیم محمد خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جنگل میں رہنے والے کسی بھی جانور کو پکڑنا اور فروخت کرنا قانونی جرم ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ان ’بلیوں کو فروخت کرنے کا اشتہار فیس بک پر دیا گیا تھا، جہاں ہر بلی کی قیمت ایک لاکھ روپے رکھی گئی تھی۔‘
’یہ اشتہار دیکھ کر ایک سماجی تنظیم نے ہم سے رابطہ کیا اور شواہد دیے، جس پر ہم نے ایک ٹیم بنائی جنہوں نے گاہک بن کر ان لوگوں سے رابطہ کیا اور اس طرح ہم نے بلیاں بازیاب کروا لیں۔‘
نعیم احمد خان کے مطابق اب جنگلی جانوروں کی فروخت کے لیے لوگوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے، جہاں جانوروں کی تصاویر، قیمت کے ساتھ رابطہ نمبر لکھ دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس سے ہمارے لیے آسانی ہوگئی ہے۔ کوئی نہ کوئی ہمیں ان اشتہارات سے متعلق آگاہ کرتا ہے اور ہم خریدار کے روپ میں جاکر جانور کو بازیاب کروا لیتے ہیں۔‘
تیندوے جیسی دکھائی دینے والی ان بلیوں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ’کراچی کا موحول ان کے لیے سازگار نہیں ہے۔ یہ بلیاں ٹھنڈے علاقوں اور پائن کے گھنے جنگلات میں رہتی ہیں، جہاں یہ پرندوں اور چھوٹے جانوروں کا شکار کرتی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’جب ان کے رہائش والے علاقوں میں برف باری شروع ہوتی ہے تو یہ بلیاں نیچے کے علاقوں میں آ جاتی ہیں، جہاں لوگ انہیں پکڑ لیتے ہیں۔ اب تو یہ لوگ ان بلیوں کو کراچی تک لے آئے ہیں۔ جو درست نہیں ہے۔‘
نعیم محمد خان کے مطابق اب ان دونوں بلیوں کو اسلام آباد کے محکمہ جنگلی حیات کو بھیج دیا جائے گا تاکہ وہ ان کو اپنے اصلی رہائش والے ماحول میں چھوڑدیں۔