چین میں چمکتے زہریلے ’نیلے آنسووں‘ کی بڑھتی تعداد

سیاحوں میں مقبول ہوتی انوکھی پلانکٹن سمندری حیات کے لیے خطرناک ہے۔

(یو شین ینگ/لنچینگ کاونٹی گورنمنٹ)

چین کے مشرقی سمندری علاقے میں روشنیوں کی طرح چمکتے’ نیلے آنسو‘ اس علاقے میں سیاحوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافے کا باعث بن رہے ہیں،  لیکن پلانکٹن نامی یہ مادہ سمندی حیات کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

’سمندری ستاروں‘ کے نام سے جانا جانے والا یہ مادہ زیادہ تر ساحلی علاقوں میں پایا جاتا ہے اور ہلائے جانے پر نیلے رنگ کا ہوجا تا ہے۔ 

یہ دیکھنے میں تو بہت شاندار معلوم ہوتا ہے لیکن  سمندر میں موجود جانداروں کے لیے مستقبل میں خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

 

اس مادے سے انسانوں کو براہ راست کوئی خطرہ نہیں لیکن اس میں موجود ایمونیا کی زیادہ مقدار پانی میں موجود آکسیجن کو ختم کرنے کی وجہ سے کافی خطرناک ہے۔

 سائنس دان کافی عرصے سے اس بارے میں تحقیق میں مصروف تھے لیکن حال ہی میں جیوفزیکل ریسرچ لیٹرز کے مقالے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس پلانکٹن پر مبنی آنسووں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو سمندری حیات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پلانکٹن کی مقدار میں اضافے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اور سمندری پانی میں کھاد سمیت مختلف مواد کی ملاوٹ ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات