پاکستان فوج نے اتوار کو ایک بیان میں بتایا کہ افغانستان سے آئے دہشت گردوں کی خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں فائرنگ سے پانچ سکیورٹی اہلکار جان کھو بیٹھے۔
پاکستان فوج کے ترجمان محکمے آئی ایس پی آر کے جاری بیان کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں شدت پسندوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
بیان میں پاکستان کے اندر شدت پسندی کی کارروائیوں میں افغان سرزمین استعمال ہونے پر شدید مذمت بھی کی گئی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک بیان میں ضلع کرم میں سکیورٹی فورسز پر سرحد پار سے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت اپنے وعدوں کے مطابق سرحد پار سے دہشت گرد کارروائیاں روکے۔
انہوں نے کہا: ’ہم سکیورٹی فورسز کے جذبہ قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز کی وطن کے لیے قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔‘
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے آج پاکستان فوج کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں ایک خود کش حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
اسی طرح ایک اور واقعے میں سکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کے علاقے سروکئی میں چھاپہ مار کر ایک عسکریت پسند کو گرفتار کر لیا۔
فوج کے بیان کے مطابق اللہ نور نامی عسکریت پسند اپنی شناخت چھپانے کے لیے برقع پہن کر فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
’عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوں گے‘
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے آج کہا ہے کہ حکومت عسکریت پسندوں کے ساتھ ’مذاکرات کے دروازے‘ بند نہیں کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’عسکریت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے جا سکتے لیکن وہ دہشت گرد جنہوں نے پاکستان فوج اور پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے اور ہماری تنصیبات پر حملہ کیا انہیں معاف نہیں کیا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ امن مذاکرات کے بارے میں بھی بات کی۔ تاہم جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع ہو چکی تو ان کا کہنا تھا: ’میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات سے آگاہ نہیں۔ میں اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔‘
ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو پاکستان کے معاملات میں اسلحہ اٹھائے گا پاکستان فوج ذمہ داریاں نبھائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر کا نوٹ ہی حکومت کا موقف ہے بلوچستان میں 20 دہشت گرد مارے گئے جبکہ نو سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔