پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ’نیشنل ڈویلپمنٹ کونسل‘ کے نام سے ایک نئی مشاورتی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے جس کے ممبران میں کئی وفاقی وزرا سمیت پاکستان فوج کے سربراہ بھی شامل ہوں گے۔
اسلام آباد میں کیبنیٹ ڈویژن کی جانب سے اس حوالے سے منگل کو ایک اعلامیہ جاری کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق یہ گروپ ترقیاتی کاموں کے لیے حکمت عملی اور پالیسی تشکیل دے گا۔
یہ گروپ کل 13 ممبران پر مشتمل ہو گا جس کا چیئرمین پاکستان کا وزیراعظم ہوگا جبکہ آرمی چیف، وفاقی وزیر/ مشیر برائے خزانہ، وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی اور وفاقی وزیر یا مشیر برائے تجارت سمیت دیگر ممبران شامل شامل ہیں۔
کونسل میں فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ تو ہیں لیکن وزیر دفاع پرویز خٹک یا سیکرٹری دفاع شامل نہیں ہیں۔
یہ اپنی نوعیت کی ترقی سے متعلق ملک میں پہلی کونسل تشکیل دی گئی ہے جس میں براہ راست فوجی سربراہ خود شامل ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کونسل کا قیام ایک ایسے وقت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جب ملک شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ اس سے نمٹنے کی خاطر حزب اختلاف کی جماعتیں اور تجزیہ کار میثاق معیشت کی ضرورت پر زور دے رہے تھے تاکہ ملک کو پائیدار بنیادوں پر اس بحران سے نکالا جاسکے۔ اس کونسل میں تاہم کسی اپوزیشن جماعت سے کسی سیاستدان کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور پاکستان کے زیر اتنظام کشمیر کے وزیر اعظم اور چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ کو مستقل رکنیت تو نہیں دی گئی لیکن انہیں دعوت دے کر اجلاسوں میں طلب کیا جاسکتا ہے۔
کیبنیٹ ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ کونسل معاشی ترقی کے لیے پالیسیاں تشکیل دے گی اور ساتھ ہی ساتھ ان میں تبدیلی بھی کرے گی۔
اس کےعلاوہ ملکی اور علاقائی روابط کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی اور علاقائی تعاون کے لیے رہنمائی کرنا بھی اس کونسل کا کام ہوگا۔
سول ملٹری تعلقات پر نظر رکھنے والی تنظیم پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف کی کونسل میں شمولیت پر کہا کہ آرمی چیف کا ترقیاتی کونسل میں ہونا نئی بات ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ نئی بات غلط ہو۔ آرمی چیف کی کونسل میں شمولیت پر انہوں نے کہا کہ اگر کونسل میں آرمی چیف ہیں تو وزیر دفاع کو بھی ہونا چاہیے تھا کیونکہ وہ ان کے ’باس‘ ہیں۔
فوج کے ترقیاتی کاموں میں کردار پر احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج پہلے سے ہی ترقیاتی کاموں میں حصہ لیتی ہے جیسا کہ سی پیک میں پاکستان فوج نے ایک نئی ڈویژن کھڑی کی ہے اور فرنٹئیر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) بھی ترقیاتی کاموں میں مصروف ہے۔
پہلے سے موجود ترقیاتی فورم پر انھوں نے کہا کہ ملک میں ہی پلاننگ کمیشن کے نام سے ایک ادارہ موجود ہے جس کا کام ہی قومی ترقی کے لیے پالیسی بنانا ہے ہے اور ہر صوبے کے بھی اپنے منصوبہ بندی بورڈ موجود ہیں۔
مبارک ہو۔ مصر کی طرح کا نیم صدارتی، نیم پارلیمانی نظام معرضِ وجود میں آ رہا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل، قومی سلامتی کمیٹی، کابینہ اور بین الصوبائی رابطہ وزارت کی موجودگی میں اس کونسل کے بنانے سے پتا چلتا ہے کہ اب پاکستان میں فیصلے صرف یہاں پر ہوں گے۔
— Syed Talat Hussain (@TalatHussain12) June 18, 2019
اسی بارے میں سینیئر صحافی طلعت حسین نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کچھ یوں لکھا: ’مبارک ہو۔ مصر کی طرح کا نیم صدارتی، نیم پارلیمانی نظام معرضِ وجود میں آ رہا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل، قومی سلامتی کمیٹی، کابینہ اور بین الصوبائی رابطہ وزارت کی موجودگی میں اس کونسل کے بنانے سے پتا چلتا ہے کہ اب پاکستان میں فیصلے صرف یہاں پر ہوں گے۔‘