اردن کی ایک 81 سالہ دادی کے ٹک ٹاک پر چرچے ہیں، جنہوں نے اس پلیٹ فارم کے ذریعے اپنا پیغام دوسروں تک پہنچایا اور اس طرح لاکھوں فالوووز اکٹھے کرلیے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق علیہ الرشق کرونا لاک ڈاؤن کے دوران اس وقت ٹک ٹاک سے متعارف ہوئیں، جب ان کی پوتی نے انہیں بوریت دور کرنے کے لیے ٹک ٹاک پر اکاؤنٹ بنانے کے لیے راضی کیا۔
علیہ نے بتایا: ’آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ مجھے کتنے لائیکس ملے۔ مجھے یہ بہت پسند آیا اور میں پرجوش ہوگئی۔ میں نے ہر روز ایک مختلف موضوع پر بات کرنا شروع کر دی۔‘
اس کے بعد سے علیہ کے فالوورز کی تعداد دو لاکھ 22 ہزار ہوگئی ہے، جن کے ساتھ وہ کھانا پکانے، باغبانی اور ریلیشن شپس کے بارے میں بات چیت کرتی ہیں۔
لیکن ٹک ٹاک پر وہ محض ہوا میں بات نہیں کرتیں بلکہ کسی بھی موضوع پر بولنے سے قبل پوری طرح ریسرچ کرتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا: ’جب مجھے کسی اہم موضوع پر بات کرنی ہوتی ہے تو میں اس کے بارے میں ریسرچ کرتی ہوں۔ میں تین سے چار دن اس موضوع کو یاد کرنے میں گزارتی ہوں، جس کے بارے میں مجھے بات کرنی ہوتی ہے۔ میں کبھی کبھی ایسے الفاظ لکھنے کے لیے وائٹ بورڈ کا استعمال کرتی ہوں۔ جو میں عام طور پر بھول جاتی ہوں۔ اب خدا کا شکر ہے کہ میں ایک یا دو دن میں موضوع یاد کرلیتی ہوں اور براہ راست پہنچا دیتی ہوں۔‘
علیہ الرشق کے سات بچے، 34 پوتے پوتیاں اور چار پڑپوتے پڑپوتیاں ہیں۔ وہ اپنے تمام فالوورز کو بھی اپنے پوتے پوتیاں سمجھتی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میرے پاس قیمتی معلومات ہیں تو کیوں نہ میں نوجوانوں کو فائدہ پہنچاؤں؟ میں بہت خوش ہوں کیونکہ بہت سے لوگوں نے میری حوصلہ افزائی کی ہے۔ جو چیز مجھے سب سے زیادہ خوش کرتی ہے وہ یہ ہے کہ جب میں لائیو جاتی ہوں تو میں بہت سے مسائل حل کرتی ہوں۔ وہ سب مجھے دادی کہتے ہیں اور میں بہت خوش قسمت ہوں کہ پوری دنیا میں میرے پوتے پوتیاں ہیں۔‘