کراچی کے انڈس ہسپتال میں امریکہ سے آئے پاکستانی نژاد ڈاکٹر عمر برنی ہڈیوں کے معالج ہیں جو جوڑوں اور کولہے کے مفت آپریشن کرنے میں مصروف ہیں۔
شہر قائد کے علاقے کورنگی میں واقع انڈس ہسپتال میں امریکہ سے آئے ڈاکٹر عمر برنی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں اور میری ٹیم پچھلے چار سالوں سے پاکستان آکر لوگوں کی کولہے اور گھٹنے کی ہڈی کا مفت آپریشن کر رہے ہیں۔ یہ سرجری لوگوں کی زندگی بدل دیتی ہے۔ سالوں سے وہیل چیئر پر بیٹھے لوگ چلنے لگ جاتے ہیں۔‘
ڈاکٹر عمر برنی ہڈیوں کے ڈاکٹر ہیں۔ وہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کے رہائشی ہیں اور وہاں کے سرکاری ہسپتال میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’کرونا وبا کے باعث ہم دوسال تک پاکستان نہیں آسکے۔ مگر اس سال ہماری ٹیم نے آکر یہاں ایسے لوگوں کا بھی آپریشن کیا ہے جو پچھلے دس بارہ سالوں سے اس آپریشن کو مفت میں کروانے کا انتظار رہے ہیں۔ یہ ایک مہنگا آپرریشن ہے جو جس کی قیمت چار سے بارہ لاکھ کے درمیان ہے۔‘
انڈس ہسپتال کے ترجمان محمد فواد کے مطابق پچھلے چار سالوں میں اس پروگرام کے تحت ان کے ہسپتال میں 360 کولہے اور گھٹنے کی ہڈی کے مفت آپریشن ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 67 آپریشن 2018، 81 آپریشن 2019، 124 آپریشن 2020 اور 88 آپریشن 2022 میں چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس بار ڈاکٹروں نے 88 آپریشن ایک ہفتے میں مکمل کیے جب کہ ایک دن میں بارہ آپریشنز کیے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’گھٹنے کی ہڈی تبدیل کرنے کی سرجری میں زیادہ تر 50 سال سے زائد عمر کے افراد موجود تھے جبکہ کولہے کی ہڈی کے آپریشن میں مریضوں عمریں 30 سے 50 سال کے درمیان تھیں۔‘
ڈاکٹر عمر برنی نے مذید بتایا کہ ’میں کچھ سال قبل انڈس ہسپتال کے ایک ڈاکٹر سے امریکہ میں ملا جب انہوں نے مجھے کراچی میں اس ہسپتال کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ میں یہاں 2014 میں آیا اور چند ڈاکٹروں اور مریضوں سے ملا۔‘
اس پر مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’تب میری ملاقات ایک ایسے مریض سے ہوئی جو چار بچوں کا باپ اور پیشے سے الیکٹریشن تھا۔ کولہے کی ہڈی میں مسئلے کے باعث وہ چل نہیں پا رہا تھا۔ اس دن مجھے معلوم ہوا کہ اسے کولہے کی ہڈی کا مفت علاج کروانے کے لیے 2024 کی تاریخ دی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں یہ سن کر چونک گیا اور تب یہ فیصلہ کیا تھا میں دیگر ڈاکٹرز کے ہمراہ پاکستان آکر اس کا مفت علاج کروں گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈاکٹر برنی نے بتایا کہ ’امریکہ میں ہم پاکستانیوں کی فرینڈز آف انڈس کے نام سے ایک تنظیم ہے جو کہ پاکستان میں ایک مفر سرجریز کے لیے پیسوں کی صورت میں عطیات اکھٹے کرتی ہے۔ اسے کے علاوہ ایک امریکی کمپنی زمر بایومیٹ ہمیں کولہے اور گھٹنے کی ہڈیوں کے امپلانٹس عطیہ کرتی ہے جو ہم پاکستان لا کر یہاں مفت میں لوگوں کے لگاتے ہیں۔‘
ڈاکڑ عمر برنی کا کہنا تھا کہ ’یہاں امریکہ مقابلے میں، جوانوں میں ہڈیوں کے مسائل اور جوڑوں کے مسائل کافی زیادی ہیں جو کہ ایک انتہائی غیر معمولی بات ہیں۔ یہ مسئلے چھوٹی عمر میں نہیں ہونے چاہیے مگر نوجوانوں میں اس کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس کی بڑی وجوہات میں سٹیروائڈ کا استعمال، غیر معیاری خوراک، ورزش کی کمی اور کئی ماحولیاتی عوامل شامل ہیں۔‘
سندھ کے ضلع خیرپور سے تعلق رکھنے والے بشیر احمد شاہ اسی پروگرام کے تحت اپنی دونوں ٹانگوں کے گھٹنے کی ہڈی تبدیل کروانے کے لیے چھ گھنٹے کا سفر کرکے کراچی آئے۔ بشیر کافی عرصے سے معذور ہیں اور وہیل چیئر کے سہارے اپنے کام کرتے ہیں۔ اس کی خیرپور میں پرچون کی دکان ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’دس پندرہ سال سے میں چلنے کے قابل نہیں تھا۔ میں گھٹنوں میں شدید درد تھا۔ اس وجہ سے میں نہ کھڑا ہوسکتا تھا نہ چل سکتا تھا اور مسجد میں نماز پڑھنے بھی نہیں جا پاتا تھا۔‘
بشیر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کئی ڈاکڑوں اور حکیموں کو دکھایا مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ میں نے چلنے کی امید چھوڑ دی تھی کیوں کہ یہ آپریشن بھی شیدی مہنگا تھا۔ لاکھوں روپے قرض لے کر علاج کے لیے دینے سے بہتر ہے کہ انسان علاج نہ کروائے۔ مجھے جب کراچی کے انڈس ہسپتال میں اس مفت آپریشن کا معلوم ہوا تو ہم نے اس میں اپلائی کیا۔‘
بشیر نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ میرا آپریشن ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر عمر نے مجھے امید دلائی ہے کی میں دوبارہ چل سکوں گا۔ میرا خواب ہے کہ میں دوبارہ چل کر مسجد میں نماز پڑھنے جاؤں۔‘