اسامہ بن لادن کے بعد عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی کمان سنبھالنے والے ایمن الظواہری مبینہ طور پر ایک نئی ویڈیو میں منظر عام پر آئے ہیں، جس میں انہوں نے بھارت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے مسلمان طالبہ مسکان خان کی تعریف کی ہے۔
القاعدہ کے سرکاری میڈیا ونگ السحاب کی جانب سے جاری کردہ نو منٹ دورانیے کی ویڈیو میں ایمن الظواہری کے پس منظر میں بھارتی طالبہ مسکان کی تصویر نظر آئی، جس کے ساتھ ’بھارت کی عظیم خاتون‘ کے الفاظ درج ہیں۔
مسکان نے بھارتی ریاست کرناٹک کے ایک سکول میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہندو طلبہ کے ’جے شری رام‘ کے نعروں کے جواب میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا تھا۔
Finally, we have clarity on the status of the leader of #AlQaeda, Ayman al-Zawahiri. He has appeared in a video today talking about an incident that happened in Feb 2022 in India on the subject of women’s hijab code /1
— Mina Al-Lami (@Minalami) April 5, 2022
واضح رہے کہ کرناٹک میں پانچ فروری کو تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب لینے پر پابندی لگا دی گئی تھی جس کے خلاف مسلمان طلبہ اور ان کے والدین نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ یہ معاملہ بعدازاں عدالت بھی گیا، جس پر سماعت کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ 2022 کو تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستی نے فیصلے میں کہا کہ ’ہماری رائے ہے کہ مسلم خواتین کا حجاب پہننا ضروری مذہبی عمل کا حصہ نہیں ہے۔‘
جہادی ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے سائٹ انٹیلی جنس گروپ سمیت ٹوئٹر پر انسداد دہشت گردی کے ماہرین کے فراہم کردہ ترجمے کے مطابق مصری نژاد ایمن الظواہری نے اپنی نئی ویڈیو میں ’بھارت کی کافر ہندو جمہوریت‘ پر ’مسلمانوں پر ظلم‘ کرنے کا الزام لگایا۔
بھارتی نیوز ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ویڈیو میں ایمن الظواہری نے مسکان خان کی تعریف میں لکھی گئی ایک نظم پڑھی اور بتایا کہ انہیں ویڈیوز اور سوشل میڈیا کے ذریعے مسکان کے بارے میں پتہ چلا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایمن الظواہری، جنہوں نے 2011 میں اسامہ بن لادن کی موت کے بعد القاعدہ کی قیادت سنبھالی تھی، نے فرانس، ہالینڈ اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ ساتھ مصر اور مراکش کو بھی حجاب مخالف پالیسیوں کے لیے ’اسلام کے دشمن‘ قرار دیا۔
انہوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کی حکومتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ ’ان دشمنوں کا دفاع کر رہے ہیں جنہوں نے انہیں ہم سے لڑنے کی طاقت دی ہے۔‘
ایمن الظواہری آخری بار گذشتہ برس ستمبر میں نائن الیون حملوں کی 20 ویں برسی کے موقعے پر جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں منظرعام پر آئے تھے۔
ان کے زندہ ہونے یا موت سے متعلق متضاد افواہیں بھی گردش کرتی رہتی ہیں۔ 2020 میں بھی اس حوالے سے کچھ رپورٹس سامنے آئی تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ القاعدہ سربراہ افغانستان کے صوبے غزنی میں سانس کی بیماری کے باعث ہلاک ہوگئے کیونکہ وہ اس کا علاج نہیں کروا رہے تھے۔