جنرل (ر) طارق کی بیرونی سازش کمیشن کی سربراہی سے معذرت

بیرونی سازش کی تحقیق کے لیے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل طارق خان کی سربراہی میں کمیشن کا اعلان ہوا تھا تاہم انہوں نے اس سے معذرت کر لی ہے۔

 ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل طارق خان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کمیشن کی سربراہی سے معذرت کی (تصویر: فوجی فرٹیلائز ویب سائٹ)

حکومت گرانے کی بیرونی سازش کی تحقیق کے لیے  وفاقی کابینہ سے منظورشدہ کمیشن کے نامزد سربراہ ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل  طارق خان نے کمیشن کی سربراہی کرنے سے معذرت کر لی ہے۔

ایک ٹویٹ میں انہوں نے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل طارق خان نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کی۔ 

یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و قانون فواد چوہدری نے جمعے کو کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بیرونی سازش کی تحقیق کے لیے کمیشن تشکیل دیے جانا کا اعلان کیا تھا جس کی قیادیت ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل طارق خان ںے کرنی تھی۔

ان کا کہنا تھا: ’آج کابینہ نے اس عالمی سازش کو سامنے رکھتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دے دی ہے جس کو کہا گیا ہے کہ اس معاملے کے پیچھے چھپے افراد اور ان کے معاملات کی تحقیق کرے اور انہیں قوم کے سامنے لایا جائے۔‘

کمیشن ان سوالوں پر تحقیق کرے گا:

  • مراسلہ موجود ہے یا نہیں؟
  • مراسلے میں حکومت بدلنے کی دھمکی موجود ہے یا نہیں؟
  • سازش کے مقامی ہینڈلرز کون تھے؟
  • آٹھ سے زیادہ منحرف اراکین سے باہر کے ایک سفارت خانے نے رابطہ کیا، ان ملاقاتوں میں کیا گفتگو ہوئی اور انہیں کیا وعدے کیے گئے؟

اس کمیشن کو تحقیقات کے لیے 90 دن دیے گئے ہیں اور یہ کمیشن اپنی تحقیقاتی ٹیمیں بنانے کا اختیار رکھتا ہے۔

’نطرثانی کے آپشن پر غور کر رہے ہیں‘

وزیر اطلاعات نے مزید کہا: ’عدم اعتماد تحریک ایک بین الاقوامی سازش کے تحت لائی گئی ہے۔ اس کی پشت پہ چند بڑے مافیاز ہیں، ممالک ہیں اور جس طرح سے اس کو پاکستان کے عوام تک پہنچایا گیا ہے، جو یہ سیریز ہے اور جو شہادتیں ہمارے پاس موجود ہیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ داغدار ہیں۔‘

کل ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس اور عدم اعتماد تحریک کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا: ’کابینہ نے آج فیصلہ کیا ہے کہ کل قومی اسمبلی اراکین کو وہ ریکارڈ جو وفاقی حکومت کے پاس ہے، اصلی سائفر (مراسلہ) دیے بغیر، اصلی ریکارڈ تمام اراکین اسمبلی کے سامنے رکھے جائیں۔ جو شہادتیں ہیں عدم اعتماد کی وہ رکھی جائیں اور اس کے بعد بھی وہ عدم اعتماد تحریک کی طرف جانا چاہتے ہیں تو پھر پاکستان کے لوگ فیصلہ کریں گے کہ پاکستان میں کون کدھر کھڑا ہے۔‘

فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’اگر اس نتیجے پر پہنچنا چاہتے تھے کہ رولنگ صحیح ہے یا غلط ہے تو پھر آپ کو وہ مواد دیکھنا چاہیے تھا جس کی بنیاد پر سپیکر اس فیصلے پر پہنچے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی قانونی ٹیم نظر ثانی کی آپشن پر بھی غور کر رہی ہے اور دیگر قانونی آپشنز کو بھی دیکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کا: ’سپریم کورٹ نے حیرت انگیز فیصلہ کیا ہے کہ سپیکر کو کہا ہے کہ ہمارے منحرفین ووٹ ڈال سکیں گے حالانہ وہ کیس تو سنا ہی نہیں گیا سپریم کورٹ میں۔ سپریم کورٹ کے سامنے تو یہ کیس ہی نہیں تھا کہ وہ ووٹ ڈال سکتے ہیں یا نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اس فیصلے کے بعد یہ ممکن نہیں رہا کہ اختیارات کی تقسیم کے قاعدے کی خلاف وزری ہوئی ہے اور پارلیمنٹ کی حاکمیت اب نہیں رہی ہے اور وہ سپریم کورٹ کی طرف شفٹ ہو گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ اب پاکستان کی عوام حاکم نہیں ہے بلکہ پاکستان کے چند ججز اس کا فیصلہ کریں گے۔ سپریم کورٹ کو اس فیصلے کی نظر ثانی کرنی چاہیے اور ہم نظر ثانی کے لیے جائیں گے۔‘

دوسری جانب پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس فیصلے سے پوری قوم میں مایوسی کی لہر دوڑی ہے۔

اسلام آباد میں جمعے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم ہتھیار پھینکنے جا رہے ہیں تو نہیں جناب۔‘

خیال رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اپنے ایک فیصلے میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسمبلی بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم اور وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، مشیر وغیرہ تین اپریل سے اپنے اپنے دفاتر میں بحال ہیں۔

فیصلے میں سپیکر کو عدالت عظمیٰ نے پابند کیا کہ وہ نو اپریل کے دن صبح ساڑھے دس بجے تک اجلاس طلب کرکے تین تاریخ کے آڈر آف دا ڈے کے ایجنڈے کے مطابق چلائیں۔

اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’میں وزیراعظم عمران خان سے کہہ چکا ہوں اور ابھی پھر کہوں گا کہ آخری آپشن یہی ہے کہ ہم استعفے دے دیں۔‘

’میں تین مہینے پہلے سے کہہ رہا ہوں کہ استعفے دے دو۔ مجھے پتا تھا کہ مسئلے کیا ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان چوروں کے ساتھ ملک نہیں چل سکتا۔‘

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ غیرملکی طاقتیں پاکستان میں اپنی سوچیں مسلط کرنا چاہتی ہیں، آزادی کو سلب کرنا چاہتی ہیں، ہماری غیرجانبداری کو سلب کرنا چاہتی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ گھڑی دو گھڑی کی جیت یا ہار کا مسئلہ نہیں ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس کیس میں ہر کسی کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس کیس میں تمام طاقتیں بے نقاب ہو گئی ہیں۔‘

انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان میں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ قوم کو سمجھ نہیں آئی کہ کیا ہوا، کیسے ہوا اور کس طرح ہوات کس نے کیا ہے۔ قوم کو سب سمجھ ہے۔‘

دوسری جانب وزیراعظم پاکستان عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جبکہ آج ہی یعنی جمعے کو وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب بھی کرنے والے ہیں۔

جس کے بارے میں شیخ رشید نے بتایا کہ ’عمران خان شام میں خطاب کریں گے اور اچھے فیصلے سامنے آئیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست