بائیڈن انتظامیہ نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ امریکہ کی جانب سے اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربے پر پابندی عائد کر رہی ہے۔
خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد خلا میں فوجی کارروائی کے لیے نئے اصول بنانے کی امید پیدا کرنا ہے۔
امریکہ نے روس اور چین کو اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربات کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حالانکہ اس نے خود 14 سال سے زائد عرصہ قبل ایک خراب جاسوس سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کے لیے امریکی بحریہ کے جنگی جہاز سے ایک انٹرسیپٹر میزائل داغا تھا۔
نومبر میں روس کی جانب سے سوویت دور کے ناکارہ سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کے لیے میزائل داغے جانے کے بعد یہ معاملہ زیادہ ہنگامی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے۔
امریکہ کی نائب صدر کمالہ ہیرس نے امریکی انتظامیہ کے اس اقدام کو اجاگر کرنے کے لیے کیلیفورنیا کے وسطی ساحل پر وینڈنبرگ اسپیس فورس بیس پر ایک تقریر میں روسی اقدام کو’لاپرواہی‘ اور ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کی۔
امریکی خلائی کمانڈ کے مطابق روس کی جانب سے اس سیٹلائٹ کو تباہ کرنے سے خلا میں ملبے کے 1500 سے زائد ٹکڑے پیدا ہوئے جس سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود امریکی اور روسی خلابازوں اور چین کے تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے خطرہ بڑھ گیا۔
کمالہ ہیرس نے کہا کہ:’سادہ الفاظ میں یہ ٹیسٹ خطرناک ہیں۔ اور ہم انہیں نہیں کریں گے۔‘
روسی تجربہ اس وقت ہوا جب وہ یوکرین پر اپنے حالیہ حملے سے قبل فوجیوں کو جمع کر رہا تھا۔ سات ہفتوں سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس کی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
2007میں چین نے اسی طرح کے ہتھیاروں کا تجربہ کیا تھا جس کے نتیجے میں بھی بڑے پیمانے پر ملبہ پیدا ہوا تھا۔
کمالہ ہیرس نے زور دے کر کہا کہ اس قسم کے میزائل تجربات سے پیدا ہونے والا ملبہ نہ صرف خلابازوں اور امریکی فوجی مفادات بلکہ ایسے کمرشل سیٹلائٹ کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے جن پر دنیا کا انحصار کرتی ہے۔
ان میں موسم کی پیش گوئیاں کرنے، جی پی ایس سسٹمز جو ڈرائیوروں کو راستوں کی تلاش میں مدد کرتا ہے ، ٹیلی ویژن نشریات میں مدد دینے والے کمرشل سیٹلائٹس شامل ہیں۔
کمالہ ہیرس نے کہا کہ:’ خلائی ملبے کا باسکٹ بال کے سائز کا ٹکڑا جو ہزاروں میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتا ہے، ایک سیٹلائٹ کو تباہ سکتا ہے۔ ریت کے ذرے جتنا چھوٹے ملبے کا ٹکڑا بھی شدید نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔‘
اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربے پر پابندی کے اعلان سے چند ماہ قبل دسمبر2021 میں کمالہ ہیرس نے ایک اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے حکام پینٹاگون، دفتر خارجہ اور دیگر امریکی قومی سلامتی کے اداروں کے حکام کے ساتھ مل کر قومی سلامتی کے خلائی اصولوں کے لیے تجاویز تیار کریں گے۔
امریکہ پہلا ملک ہے جس نے اس طرح کی پابندی کا اعلان کیا ہے۔ کمالہ ہیرس نے کہا انہیں امید ہے کہ دیگر ممالک بھی اس پر جلد عمل کریں گے۔
بائیڈن انتظامیہ جس قسم ہتھیار فائر نہ کرنے کا عہد کر رہی ہے اس کا انحصار انٹرسیپٹر میزائلوں پر ہے جو زمین کی سطح سے خلا میں سینکڑوں میل دور سیٹلائٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔
غیر سرکاری گروپ سیکور ورلڈ فاؤنڈیشن کے مطابق 1960 کی دہائی سے امریکہ، چین، بھارت اور روس نے خلا میں ایک درجن سے زائد اینٹی سیٹلائٹ تجربات کیے ہیں جن سے سیارچے تباہ ہو گئے اور زمین کے مدار میں ملبے کے چھ ہزار 300 سے زائد ٹکڑے بنے۔
فاؤنڈیشن کے مطابق اس ملبے کے کم از کم 4300 ٹکڑے آج بھی مدار میں ہیں اور انسانی خلائی پرواز، سائنس اور قومی سلامتی کے مشن اور خلا کی مستقبل کی معاشی ترقی کے لیے طویل مدتی خطرات ہیں۔
2008 میں امریکہ کی جانب سے اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربات اور 2019 میں بھارت کی جانب سے کیے گئے ایک تجربے میں خلائی اسٹیشن سے بہت کم تقریبا 260 میل (420 کلومیٹر) کی بلندی پر سیارچوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ میزائل کے ذریعے زمین کے نچلے مدار میں ایک سیٹلائٹ کی تباہی کا مقصد امریکہ، روس اور چین کی صف میں شامل ہو کر بھارت کی’خلائی طاقت‘ کی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ انہوں نے میزائل لانچ کا حکم قومی انتخابات سے چند ہفتوں قبل دیا تھا۔.
ناکارہ روسی سیٹلائٹ کوسموس 1408 تقریبا 40 میل (65 کلومیٹر) اونچا چکر لگا رہا تھا جب نومبر میں شمالی روس سے داغے گئے میزائل سے اسے تباہ کر دیا گیا تھا۔
سیکیور ورلڈ فاؤنڈیشن میں پروگرام پلاننگ کے ڈائریکٹر برائن ویڈن نے بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے کو ایک اہم اقدام قرار دیا ہے جس سے چین اور روس پر اسی طرح کی کارروائی کرنے کا دباؤ پڑے گا۔
ویڈن نے روس اور چین کے بارے میں کہا کہ: ’انہوں نے گزشتہ دہائی میں خلائی ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے بارے میں بہت زیادہ سفارتی شور مچایا ہے جبکہ اپنے (اینٹی سیٹلائٹ) ہتھیاروں کی جانچ کر کے مدار کے ملبے میں بھی اضافہ کرتے رہے ہیں۔‘