جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی 49 رنز سے جیت کے بعد تالیاں اور بغلیں وغیرہ بجائی جا چکیں۔ لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں اصل کرکٹ اور گراؤنڈ کے باہر سوشل میڈیا کے میدان میں کرکٹ کے نام پر چھوٹے بچّوں کے درمیان ڈاکٹر ڈاکٹر اور ان کے بڑوں کے درمیان ’چل بے‘ اور ’چپ بے‘ کا جعلی مقابلہ کرکٹ تمام ہوا۔
لارڈز گراؤنڈ کے احاطے اور اونچی دیوار کے باہر ’زندہ باد، مردہ باد‘ کی نعرے بازی، توڑ پھوڑ اور امن عامہ کو خطرے میں ڈالنے والوں میں سے 100 سے زیادہ افرد تحویل میں لیے گئے، 38 کی عدالتی پیشی ہوئی، فوری جرمانے اور ’گڈ بی ہیویر‘ وارننگ پر ضمانت پر رہائی ہوئی۔
دو کی طبیعت واقعی ٹھیک نہیں، ہسپتال میں ہیں اور باقی ماندہ ہلڑ بازوں سے پولس بتدریج، باضابطہ طور پر نمٹے گی، جیت کا مزہ قدرے کرکرا ہوا۔
اب کڑا معرکہ ’لٹل انڈیا/ پاکستان‘ کہلائے جانے وال شہر برمنگھم کے ایجبیسٹن گراؤنڈ میں نیوزی لینڈ سے ہے جو پوائنٹس کے اعتبار سے 11 پوائنٹس کے ساتھ فہرست میں دوسرے جبکہ پاکستان پانچ پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔
منگل کو بارش ہوئی تو ٹیموں نے انڈور پریکٹس کی، مگر بدھ کو گرم موسم اور کھلے آسمان کی پیش گوئی بھی ہے۔
پچ کی ساخت اور بناؤ سنگھار خفیہ ہے جو ٹاس کرتے وقت کھل کے سامنے آئے گا لیکن اب تک کی زلفوں کے پیچ و خم بتا رہے ہیں کہ یہ پچ ہے بڑی موڈی۔
یہاں ماضی میں پاکستان 13 میں سے آٹھ مرتبہ دل ہارا یعنی یہ ہرجائی مزہ کرکرا کرنے کا تھال سجائے چلتی ہے۔
لیکن پاکستان بھی اس دل توڑ پچ کے کَس بل نکالنے کے لیے کمر کَس کے آ رہا ہے۔
کہہ دیا گیا ہے کہ شاہین آفریدی ہی کھیلیں گے، ان کی جگہ کوئی اور آئے یا کسی ردّ و بدل کی گنجائش نہیں اور حالات کے تحت پاکستان چار فاسٹ بولرز کے ساتھ بھی کھیلنے کے لیے تیار ہے، مگر منصوبہ سازی ایک طرف لیکن پرنالہ اور نزلہ گرنے کے مقامات کو بند کرنا بالکل الگ ہے۔
نیوزی لینڈ کو کیچ چھوڑنے کی عادت نہیں مگر پاکستان اس ٹورنامنٹ میں اس قدر کیچ چھوڑ چکا ہے کہ شاید ہی اب کوئی اور اسے بِیٹ کرپائے۔
نیوزی لینڈ کی فیلڈنگ ہوا تک کو شرمندہ کرتی ہے، گزرنے نہیں دیتی جبکہ پاکستان کبھی کبھار جھکڑ تک گزرنے دے دیتا ہے اور پرواہ نہیں کرتا، سارا مزہ خراب ہوجاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گو کہ فٹبال اور ٹینس سمیت دنیا کے تین بڑے ٹورنامنٹ اس وقت جاری ہیں یعنی خواتین کا فٹبال ورلڈ کپ، ویمبلڈن سے پہلے کوئنز کلب ٹینس ٹورنامنٹ اور کرکٹ ورلڈ کپ، مگر عالمی ٹیلی وژن ریٹنگ میں کرکٹ ورلڈ کپ 2019 سب پر بازی لے گیا ہے۔
اور تو اور اب سیاست دان بھی کرکٹ کی اصطلاحات میں لائن اور لینتھ والی بولنگ کرتے اور بیٹنگ میں ایک گھٹنہ لپیٹ کر، کور ڈرائیو کھیل رہے ہیں۔
حد تو یہ ہے کہ مشرقی یورپ کا کرکٹ سے دور تک کا واسطہ نہیں لیکن وہاں کا ایک رائٹ وِنگ صدارتی امیدوار اس نعرے کو ٹرینڈ بنا کر جیتا کہ میرے حمایتی انڈیا اور پاکستان کا میچ دیکھنے والوں کے برابر ہیں، سب مخالفین کو اکھاڑ پھینکیں گے۔
لوگوں کو سوشلزم کے دام میں کرکٹ کا پنچھی پھنستا دکھائی دیا، نہ ہی بات سمجھ میں آئی لیکن ٹرینڈ چلا، وہ جیت بھی گیا اور لوگ اب تک یہ پوچھتے پھر رہے ہیں کہ یہ کرکٹ ’ٹڈی ہے یا ٹڈّا‘، مزہ آ گیا۔
اب برطانوی سیاست اور کرکٹ کو ہی لیجیے، ویسے تو حکمراں کنزرویٹو پارٹی اپنے لیڈر کے داخلی انتحابات میں مگن ہے لیکن کرکٹ چھائی ہوئی ہے۔
فرنٹ رنر بورس کہتے ہیں کہ ’میں ہمیشہ ہی فرنٹ فٹ پر کھیلتا آیا ہوں اور بریگزٹ میں یورپی یونین کو بیک فٹ کھیلنے پر مجبور کرچکا ہوں‘ جبکہ قریب ترین حریف جیریمی کہتے ہیں کہ ’کسی بھی باؤنسر پر میں ڈکنگ اور ڈائیونگ کا ماہر تو ہوں ہی لیکن باؤنڈریز اور پویلین پار شارٹس بھی میری خصوصیت ہے۔‘
لیکن میرا پسندیدہ ’کوٹ‘ افغانستان سے آیا۔ اگرچہ افغان کرکٹ ٹیم نے ابھی تک اس ورلڈ کپ میں کوئی میچ نہیں جیتا لیکن پاکستان میں افغانستان کے سفیر عاطف مشعل نے کرکٹ سے اپنے اور اپنی ٹیم کے عشق کا ذکر کرتے ہوئے معشوق کی جانب سے ڈالی گئی رکاوٹ پر کہا کہ ویسے تو افغان ٹیم کے لیے ’پچ‘ کے ساتھ ساتھ اچھی ’کنڈیشنز‘ ہونا زیادہ ضروری ہیں لیکن یہ ہرجائی کرکٹ، افغان کرکٹ کھلاڑیوں کو ایشیا میں ’فرنٹ فٹ‘ پر کھیلنے کی ادا میں جکڑتی ہے اور انگلش کنڈیشنز میں ’بیک فٹ‘ پر۔
ابھی ابتدائے عشق ہے، ہم بھی دل والے ہیں اتنی آسانی سے دل نہیں ہاریں گے، واہ ، مزہ آ گیا۔