پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پیٹرول پر سبسڈی کم کرنے کی آئی ایم ایف کی سفارشات سے اتفاق کیا ہے اور بحران سے دوچار پاکستانی معیشت کو فروغ دینے کے لیے مرحلہ وار اصلاحات کا ارادہ ظاہر کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں ماہ ہی عہدہ سنبھالنے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل میں جمعے کو ایک گفتگو کے دوران کہا کہ ان کے واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ساتھ ’تسلی بخش مذاکرات‘ ہوئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر خزانہ جمعرات کو واشنگٹن پہنچے جہاں وہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔
چار روزہ دورے میں وہ تعطل کا شکار پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام پر بھی بات چیت کریں گے۔
اٹلانٹک کونسل میں اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کاروبار کے لیے دوستانہ ماحول بنا کر ملکی معیشت کے تمام شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کو لانے کی خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مرحلہ وار اقدامات کرے گی تاکہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے تاکہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ کم ہو سکے۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے 2019 میں پاکستان کے لیے تین سال کے دوران چھ ارب ڈالر قرض کی منظوری دی تھی لیکن طے شدہ اصلاحات کے نفاذ کی رفتار پر خدشات کے باعث قرض کی فراہمی سست پڑ گئی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا: ’آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سبسڈی ختم کرنے کے بارے میں بات کی ہے۔ میں ان سے اتفاق کرتا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’ہم جو سبسڈی دے رہے ہیں وہ کرنے کے لیے ہماری معیشت متحمل نہیں ہو سکتی، ہمیں اسے کم کرنا پڑے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول پر بھاری سبسڈی کے ذریعے اپنے بعد آنے والوں کے لیے ’جال‘ بچھایا۔
تاہم، نومنتخب پاکستانی وزیر خزانہ کا خیال تھا کہ عالمی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر پاکستان کے غریب ترین طبقے کے لیے بہرحال کچھ سبسڈی باقی رہنی چاہیے۔
پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایک کمزور معیشت کو مضبوط کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے جو یقینی طور پر اگلے سال کے آخر تک ہونے والے انتخابات تک ایک اہم مسئلہ ہوگا۔
پاکستان نے بارہا غیر ملکی امداد کے لیے کوشش کی ہے اور ملک کا بنیادی ٹیکس ڈھانچہ کمزور ہے۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق دنیا کی پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک پاکستان کو تمام رکاوٹیں دور کرتے ہوئے اپنی برآمدات کو فروغ دے کر ایک نئے معاشی ماڈل کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں بالواسطہ یا بلاواسطہ ہر سبسڈی کا فائدہ آخر میں ملک کی اشرافیہ کو ہی ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کئی ماہ سے اضافہ اور پھر تھوڑی کمی جاری ہے۔ 15 اپریل کو پاکستان کی وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پاکستان میں پیٹرول کی حالیہ قیمت 149 روپے 86 پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 144 روپے 15 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت 125 روپے 56 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 118 روپے 31 پیسے برقرار رکھی گئی تھی۔
اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے حکمران پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور یہ قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے 30 ارب روپے اضافی قرض لینا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تین ماہ کی پیٹرولیم سبسڈی حکومت کے سالانہ خرچ سے دگنی ہے اور اگر جون تک یہ قیمتیں برقرار رہتی ہیں تو حکومت کو جیب سے 240 ارب روپے دینا پڑیں گے۔
انہوں نے یاد دہانی بھی کروائی تھی کہ ’حکومت قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے پچھلے 15 روز میں 35 ارب روپے دے چکی ہے۔‘