پولیس کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی میں واقع چینی انسٹی ٹیوٹ کے قریب منگل کو ایک وین میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد ہلاک جبکہ ایک رینجرز اہلکار سمیت چار افراد زخمی ہوگئے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے افسر راجہ عمر خطاب کے مطابق کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قریب ہونے والا دھماکہ ایک خود کش حملہ تھا، جو ایک برقع پوش نوجوان خاتون نے گاڑی کے انتہائی قریب کیا اور اس دھماکے کے لیے آر ڈی ایکس یا سی فور کا استعمال کیا گیا ہے۔
بم ڈسپوزل سکواڈ کی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں تین سے چار کلو بارودی مواد کا استعمال کیا گیا۔
علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے ٹوئٹر پر واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ایک خاتون کی مدد سے یہ خودکش دھماکہ کیا گیا۔‘
جامعہ کراچی میں وین پر خودکش دھماکے کی سی سی ٹی وی ویڈیو pic.twitter.com/3o1tBzqsdd
— Independent Urdu (@indyurdu) April 26, 2022
دوسری جانب کراچی یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکے میں جان سے جانے والے چینی شہریوں میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور دو خواتین اساتذہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر ناصرہ خاتون نے مزید بتایا کہ جس وقت دھماکہ ہوا، گاڑی میں کل چھ چینی شہری سوار تھے، جن میں سے تین چینی جان سے گئے جبکہ ڈرائیور بھی واقعے میں چل بسا۔
واقعے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
دھماکے کے بعد ریسکیو، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بڑی تعداد میں جامعہ کراچی پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔
دھماکے کے بعد وین میں آگ لگ گئی تھی جسے بعدازاں بجھا دیا گیا، جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ کو بھی طلب کیا گیا۔
اس سے قبل اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ دھماکہ سلینڈر پھٹنے سے ہوا، تاہم ایس ایس پی ایسٹ سید عبد الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو میں اس کی تردید کردی تھی۔ بعدازاں کراچی پولیس کے سربراہ غلام نبی میمن نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قریب وین میں ہونے والا دھماکہ ممکنہ طور پر خودکش ہوسکتا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس مقدس حیدر نے بھی میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی تھی کہ واقعے میں دھماکہ خیر مواد استعمال کیا گیا ہے۔
’پاکستان اور چین کے آہنی تعلقات پر حملہ ناقابل برداشت‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی میں دھماکے میں چینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کا دورہ کیا اور کہا کہ پاکستان اور چین کے آہنی تعلقات پر حملہ ناقابل برداشت ہے، ان عظیم دو طرفہ تعلقات کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔
وزیراعظم نے چین کی ناظم الامور محترمہ پھینگ چی سی خوئنشے سے ملاقات کی اور کہا کہ ’پورا پاکستان چین کی حکومت، عوام اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور افسوس کرتا ہے۔‘
وزیراعظم نے چینی ناظم الامور کو یقین دلایا کہ واقعے کی تیزی سے تحقیقات کریں گے اور مجرموں کی گرفتاری اور سزا دلانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ انہوں نے پاکستان میں چینی باشندوں اور اداروں کی سکیورٹی بڑھانے اور فول پروف بنانے کا حکم دے دیا ہے۔
دھماکے کی مذمت
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے جامعہ کراچی میں دھماکے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا اور چینی شہریوں اور وین ڈرائیور کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دہانی کروائی کہ ’دہشت گردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ہم ہر طرح سے آپ کی مدد کریں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں۔ ہم اتحاد اور اجتماعی کوششوں سے ان کا قلع قمع کریں گے۔‘
وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بھی وین دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے بھی جامعہ کراچی میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کی۔
انہوں نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک انتہائی قابل مذمت اورافسوس ناک واقعہ ہے اور اس کے پیچھے مذموم مقاصد ہیں۔‘
وزیر داخلہ نے مزید کہا: ’صوبائی حکومتوں سے مل کرغیر ملکیوں کی حفاظت ہر صورت یقینی بنایں گے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی جامعہ کراچی میں دھماکے کے شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پر رنج و غم کا اظہار کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے پاکستانی عوام کی جانب سے چین کے عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’یقین ہے، سندھ پولیس واقعے کی وجوہات تک جلد پہنچ جائے گی اور واقعے میں ملوث درندے بھی جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔‘