پاکستان میں ایک بار پھر چینیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس مرتبہ کراچی یونیورسٹی میں واقع چینی انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ کی وین پر حملہ کیا گیا ہے، جس میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد مارے گئے ہیں۔
جامعہ کراچی میں واقع چینی کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے قریب منگل کو ہونے والے اس دھماکے کے نتیجے میں ایک رینجرز اہلکار سمیت چار افراد زخمی بھی ہوئے۔
اس واقعے کی ذمہ داری علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری بھی بلوچ لبریشن آرمی نے ہی قبول کی تھی۔
بلوچ علیحدگی پسند ماضی میں بھی چینی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کیونکہ ان کے مطابق ’سی پیک بلوچ سرزمین اور اس کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ہے اور اگر اس منصوبے کو ترک نہیں کیا جاتا تو انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔‘
یہاں اب تک چینی شہریوں پر پاکستان میں ہونے والے چند بڑے حملوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے آغاز کے بعد کیے گئے۔
گوادر 2004:
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں مئی 2004 میں بھی چینی انجینیئرز اور ٹیکنیشنز کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
یہ واقعہ کراچی سے کوئی سات سو کلومیٹر دور تین مئی کو اس وقت پیش آیا جب 12 چینی انجینیئرز اور ٹیکنیشنز کی گاڑی کو ایک ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
اس حملے میں تین چینی انجینیئرز ہلاک ہوئے تھے۔
چینی قونصلیٹ 2012:
کراچی میں واقعے چینی قونصل خانے کے باہر 23 جولائی 2012 کو ایک بم دھماکہ کیا گیا تھا۔
تاہم اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
کراچی 2016:
کراچی میں 30 مئی 2016 کو گلشن حدید کے علاقے میں ایک چینی انجینیئر کی گاڑی کو ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس حملے میں چینی شہری اور ان کے ڈرائیور کو معمولی زخم آئے تھے اور پولیس کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری ’سندھودیش ریوولیشنری پارٹی‘ نامی گروپ نے قبول کی تھی۔
چینی قونصلیٹ 2018:
کراچی ہی میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش نومبر 2018 میں اس وقت کی گئی جب چینی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا۔
یہ حملہ 23 نومبر 2018 کو ہوا تھا، جو پولیس کے مطابق ناکام بنا دیا گیا تھا۔
اس حملے کی کوشش میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں تین حملہ آور، دو عام شہری اور دو پولیس اہلکار شامل تھے۔
کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
داسو ڈیم حملہ 2021:
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں داسو ہائڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینیئرز کی ایک بس کو 14 جولائی 2021 کو ایک حادثہ پیش آیا تھا۔
اس حادثے میں نو چینی شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ابتدائی طور پر اس حادثے کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ چینی انجینیئرز کی بس کو شدت پسندوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
تاہم بعد میں پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ چینی بس میں دھماکہ گیس لیک ہونے کی وجہ سے پیش آیا تھا، مگر چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعے کو دھماکہ قرار دیا گیا تھا۔
کراچی فائرنگ 2021:
کراچی میں پولیس حکام کے مطابق 28 جولائی 2021 کو نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک چینی شہری زخمی ہو گیا تھا۔
چینی شہری پر فائرنگ کا یہ واقعہ سائٹ ایریا میں گلبائی پل کے نیچے پیش آیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق چہرے پر ماسک پہنے موٹر سائیکل سوار نامعلوم مسلح افراد نے گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ جانے والے دو چینی شہریوں پر فائر کھول دیا تھا جس کے نتیجے میں ایک چینی زخمی ہو گیا تھا۔
گوادر خودکش حملہ 2021
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں 19 اگست 2021 کو چینی انجینیئرز اور کارکنوں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ترجمان سی ٹی ڈی بلوچستان کا کہنا تھا کہ گوادر میں چینی شہریوں پر خود کش حملہ کرنے والا حملہ آور ایران سے پاکستان آیا تھا۔
اس حملے میں دو بچے ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے۔
بعد میں پاکستان میں چینی سفارتخانے نے گوادر بے ایکسپریس وے پروجیکٹ پر چینی قافلے پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملے کی مکمل تحقیقات اور قصورواروں کو سخت سے سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔