پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو الزام عائد کیا کہ نئی حکومت ان کی پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائی کر رہی ہے جبکہ کرپشن 2008 سے 2018 کے درمیان پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے دور میں ہوئی۔
اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے ان دونوں جماعتوں کو این آر او دیا جس سے ملک کا نقصان ہوا۔
سابق وزیر اعظم نے ایک وائٹ پیپر پیش کیا جس میں، ان کے مطابق، ان کرپشن کیسز کی تفصیلات ہیں جن کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے، جو انڈر ٹرائل ہیں اور جن کی انکوائری ہو رہی ہے۔
وائٹ پیپر میں مبینہ طور پر اربوں روپے کے کیسز کی تفصیلات ہیں، جن میں منی لانڈرنگ، برطانیہ میں پراپرٹی، توشہ خانہ اور حکومتی فنڈز کے غلط استعمال سمیت 16 کیسز شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2008 سے 2018 کے درمیان ملکی قرضہ بڑھ کر 30 ارب روپے ہوگیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا: ’ہمیں جب حکومت ملی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا 120 ارب ڈالرز کا کرںٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’این آر او ٹو‘ مل گیا ہے اور اب سابق اپوزیشن نے اپنے خلاف سارے کرپشن کے کیسز ختم کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو کیسوں میں سزا بھی سنائی جا چکی ہے مگر وہ ضمانت پر رہا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے دور حکومت میں سوائے ایک کیس کے، شریف خاندان کے خلاف ایک بھی کیس نہیں ہوا، جو درج ہوئے وہ انہی کے دور حکومت میں ہوئے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ تفصیلات اس لیے سامنے لا رہے ہیں کیونکہ عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ نہ صرف ان پر بیرون ملک سے حکومت مسلط کی گئی بلکہ یہ لوگ ملک کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا: ’کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ ہم مافیا کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
مدینہ میں حکومتی وفد کے خلاف سیاسی نعرے بازی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی رہائش گاہ میں دعائیہ تقریب ختم ہوئی تو انہیں معلوم ہوا کہ مدینہ میں کیا ہوا اور اگلے ہی دن ن لیگ نے سوشل میڈیا پر تحریک چلا دی۔
انہوں نے کہا، ’کوئی سوچ ہی نہیں سکتا کہ مدینہ اور پیغمبر اسلام کے گھر میں ایسا کوئی قدم اٹھائے۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فرح خان پر کیس سیدھی سادھی سیاسی انتقامی کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ نیب سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ آمدنی سے زائد اثاثوں کے کیس عوامی عہدیداروں پر ہوتے ہیں نجی شہریوں پر نہیں۔
انہوں نے کہا: ’فرح بے قصور ہیں، میں چاہتا ہوں کہ انہیں سنا جائے۔‘
عمران خان نے مئی میں اسلام آباد میں مارچ کی کال کے بارے میں ایک سوال کے بارے میں کہا کہ پاکستانی غصے میں ہیں اور اس مارچ میں اتنی عوام نظر آئے گی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ ’آپ دیکھیں گے کس طرح عوام نکلتی ہے اور ان کے خلاف نکلے گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی عدالتوں کے لیے چیلنج ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے مزید کہا کہ احتجاج ان کی جماعت کا آئینی حق ہے۔ سیاسی زندگی میں ’ہم نے نہ تصادم کیا ہے اور نہ کبھی کسی کو کہا ہے کہ کسی کو نقصان پہنچائیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جتنی تنقید پی ٹی آئی پر ہوئی کسی حکومت پر نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا عدالت کو چیف الیکشن کمشنر کو اسی وقت برخاست کرنا چاہیے تھا جب انہوں نے کہا کہ ادارہ الیکشن کے لیے تیار نہیں، کیونکہ آئین کہتا ہے کہ ای سی پی کسی بھی وقت تین ماہ میں الیکشن کروانے کے لیے تیار ہو۔
واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی پر حکومت سے ہٹائے جانے پر عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے خلاف انتقامی کارروائی کی جائے گی اور ان کی کردار کشی بھی کی جائے گی۔
جبکہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور رانا ثنا اللہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تھانہ کوہسار میں سات افراد کے خلاف درخواست جمع کروا دی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور رانا ثنااللہ سمیت سات لوگوں کے خلاف درخواست دی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان کی سیاست الزامات پر مبنی ہے اور انہیں رانا ثنااللہ کے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نہیں ملا۔
انہوں نے کہا پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے تمام اداروں کو اپوزیشن کے خلاف استعمال کیا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے مسجد نبوی واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو فتنہ قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کا واضح اشارہ بھی دے دیا تھا۔
ایک بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایسا کوئی جواز نہیں کہ روضہ رسول ﷺ کے تقدس کو پامال کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج نہ کیا جائے، جو بھی شہری کارروائی کے لیے آئے گا حکومت رکاوٹ نہیں بنے گی۔
عمران خان سمیت دیگر کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج
فیصل آباد کے تھانہ مدینہ ٹاؤن میں ایک شہری محمد نعیم کی درخواست پر عمران خان، فواد چوہدری، شیخ رشید احمد، شہباز گل، قاسم سوری اور عمران خان کے دوستوں راشد شفیق، جہانگیر چیکو اور انیل مسرت سمیت 150 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مسجد نبوی میں ہلڑ بازی کرنے پر توہین مذہب کا مقدمہ دفعات 295 اے، 295, 296, اور 109 کے تحت درج کیا گیا۔
مدعی نے اپنی درخواست میں کہا کہ انہوں نے 29 اپریل کو اپنے دوستوں سمیت میڈیا پر یہ ’دل سوز واقعہ دیکھا جس میں ایک سیاسی جماعت کے لوگوں نے مسجد نبوی کی حرمت و تقدس کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قرآنی احکامات کی واضح خلاف ورزی کی۔‘