کراچی کے قریب واقع جزیرے منوڑہ کے ساحل کی تپتی ریت پر، گرم ہواؤں کے جھونوں کے درمیان سمندری موضوعات پر مصوری کرنے والے محبوب ذاکر کا شمار معاشرے میں ان بے شمار چھپے کرداروں میں ہوتا ہے جن کو کوئی نہیں جانتا۔
کراچی کے ضلع کیماڑی اور بندرگاہ سے کچھ دوری پر واقع قدیم جزیرہ منوڑہ مذہبی ہم آہنگی اور سیاحت سمیت کئی تاریخی حوالوں سے جانا جاتا ہے۔
1995 سے کراچی یاٹ کلب میں ملازمت کرنے والے محبوب ذاکر منوڑہ صالح آباد کے رہائشی ہیں۔
محبوب ذاکر ایک مصور ہونے کے ساتھ ساتھ ہوا سے چلنے والی ’کشتی رانی‘ کے فن میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں پینٹنگ کرتے تقریبا ً30 سال ہو گئے ہیں۔
’اس وقت ٹیکنالوجی نہیں تھی جب میں صرف جلے ہوئے کوئلےکو استعمال کر کے دیواروں پر پینٹنگ کرتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے بچپن سے پینٹنگ کا شوق تھا لیکن میرا ٹیلنٹ کہیں دفن تھا۔ میرے باس منصوراحمد نے میری پینٹنگ کے مہارت میں اہم کردار ادا کیا۔‘
’ایک روز منصور احمد نے مجھے پینٹنگ کرانے کے لیے اپنے ہٹ پر بلایا جہاں وہ میری پینٹنگ کی دیکھ کر حیران رہ گئے۔ ان کی وجہ سے کلب کے دو ممبران خالد محمود، ندیم خالد نے مجھے انڈس ویلی میں چھ ماہ کا فری کورس کرایا، جس سے میری پینٹنگ میں مزید مہارت پیدا ہوگئی۔‘
پینٹنگ کیوں کرتے ہیں؟
محبوب ذاکر کہتے ہیں کہ شروع شروع میں سمندر کی کوئی پینٹنگ بنا لی یا کوئی جانور، پرندوں کی پینٹنگ بنا لی، آہستہ آہستہ انہیں اس میں مہارت حاصل ہو گئی۔
’میں پینٹنگ اس طرح کی بناتا ہوں تاکہ لوگوں کو اس میں کچھ نظر آئے، میری پینٹنگ میں کہیں سمندر ہے، مچھلیاں ہیں تو کہیں کچھ پرندے اڑ رہے ہیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ان پینٹنگز سے دیکھنے والوں کو محسوس کرنا ہے کہ یہ پرندے کیا بتا رہے ہیں اور یہ نظر آنے والی مچھلیاں کیا کہنا چاہ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایک وقت تھا جب میں ساحل سمندر پر لکڑی کے ٹکڑوں سے پینٹنگ بناتا تھا، اس وقت میری استطاعت بھی نہیں تھی کہ مہنگا اور اچھا سامان خرید سکوں۔‘
’آہستہ آہستہ سے اللہ کی مہربانی سے اتنا سامان آگیا کہ میں اب پورے شوق سے پینٹنگ کرتا ہوں۔‘
مچھلی کا شکار کیوں؟
محبوب ذاکر بتاتے ہیں کہ سمندر کی 15 میٹر گہرائی میں جا کر مچھلی کا شکار کر کے گھر چلا رہا ہوں۔
’مجھے مصوری کے ساتھ ساتھ کشتی چلانے اور غوطہ خوری کا بھی شوق ہے۔ میں نے پانی میں جا کر سپیئر ڈائیونگ شروع کی اور پھر پانی میں گن کے ساتھ سپیئر فشنگ کی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں بچپن سے ہی سمندر پر رہ رہا ہوں۔ سمندر سے اتنی محبت ہے کہ ’کشتی رانی‘ اور ’سپیئر فشنگ ڈائیونگ‘ بھی کرتا ہوں۔ کلب ممبرز کے بچوں کو سیلنگ کی ٹریننگ بھی دیتا ہوں۔‘
’22 سال قبل سمندر صاف تھا‘
محبوب ذاکر کہتے ہیں کہ سمندر ہم نے خود خراب کیا ہے۔ پلاسٹک کی تھیلیاں، کچرا سب پھینکتے ہیں۔ سمندر کو پورا گٹر بنا دیا ہے۔ آج سے 22 سال قبل اتنا صاف پانی تھا کہ بتا نہیں سکتا۔ ’لگتا نہیں کہ ہم اس صاف سمندر میں کھڑے ہیں۔‘
’کشتی رانی نے بڑے مزے کرائے‘
کشتی رانی سے منسلک روزگار کے سوال پر محبوب نے بتایا کہ اس کشتی رانی نے ’مجھے تقریباً 15 سے 20 بیرونی ممالک کی سیر کرا دی ہے۔‘
’اس کشتی کی وجہ سے پورا یورپ گھوم چکا ہوں۔ اس کشتی رانی کی وجہ سے چین، پورا گلف گھوما ہے، اس نےمجھے بہت مزے کرائے۔‘
منوڑہ کی تاریخ
جزیرہ منوڑہ کراچی کی بندرگاہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اصل میں 1797 میں تالپور میروں نے مٹی کے قلعے کے طور پر تعمیر کیا تھا۔ اس قلعے پر انگریزوں نے 1839 میں قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد انہوں نے کراچی اور زیریں سندھ پر قبضہ کیا تھا۔
انگریزوں نے سندھ پر قبضے کے دوران سب سے پہلےمنوڑہ پر ہی برطانوی جھنڈا لہرایا تھا۔