انڈین فوٹوگرافی میوزیم: ’دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہوئے کیمرے کچرے سے خریدے‘

انڈیا کے گڑگاؤں میں فوٹوگرافی کے میوزیم میں انیسویں صدی میں بنائے گئے اینا لاگ کیمروں کی بڑی تعداد رکھی گئی ہے، جن میں بعض نایاب چیزیں بھی شامل ہیں۔

فوٹوگرافی کو انڈیا کے آرٹ کے منظرنامے میں ایک اہم مقام دینے کی کوشش میں دہلی کے گڑگاؤں میں ایک منفرد کیمرہ میوزیم قائم کیا گیا ہے، جسے ’دی میوزیم کیمرہ - سینٹر آف فوٹوگرافی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ میوزیم معروف فوٹوگرافر آدتیہ آریا نے قائم کیا ہے۔

آدتیہ آریا ایک تجربہ کار  فوٹوگرافر ہیں، جو برسوں سے عجائب گھروں میں نایاب تصاویر کے مجموعے محفوظ کرتے اور ان کی نمائشوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ 

آدیتہ آریا کے میوزیم میں اس وقت تقریباً 2000 اقسام کے کیمرے موجود ہیں، جو مختلف سائز، ڈیزائن اور ادوار کی عکاسی کرتے ہیں۔ 

ان کے پاس 1880 اور 1890 کی دہائیوں میں تیار کیے گئے تقریباً 800 کیمرہ پیٹنٹ بھی موجود ہیں۔ یہ میوزیم صرف کیمروں کا میوزیم نہیں ہے بلکہ اس میں فوٹو گرافی کی تاریخ کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے آدیتہ آریا کا کہنا تھا کہ وہ اس میوزیم کو شوقیہ فوٹوگرافرز اور فوٹو گرافی میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے سیکھنے کی جگہ بنانا چاہتے ہیں۔  

’اس کا بنیادی مقصد سرکاری سکولوں کے بچوں کو فوٹو گرافی کے فن سے متعارف کروانا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ یہ ایک انٹرایکٹو جگہ ہو جہاں بچے آ سکیں، مقامی کمیونٹی کے ساتھ مشغول ہو سکیں اور فوٹوگرافر یہاں وقت گزاریں، عکاسی کریں اور فوٹو گرافی کے بارے میں کتابیں پڑھیں۔‘

آدتیہ آریا نے بتایا کہ میوزیم صرف کیمرہ میوزیم نہیں بلکہ انڈین فوٹوگرافی کی تاریخ اور آرٹ کو زندہ رکھنے کا ایک پلیٹ فارم بھی ہے۔ 

’یہ میوزیم انڈیا میں فوٹو گرافی کو مزید مقبول بنانے میں مدد دے گا اور آنے والی نسلوں کو اس فن سے جوڑے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے میوزیم میں معروف فوٹو جرنلسٹ کلونت رائے کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

میوزیم کے قیام سے متعلق ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’جب میں نے فوٹو گرافی کے لیے دنیا کا سفر شروع کیا تو میں مختلف لوگوں سے ملا جیسے چیتھڑے چننے والے اور ردی کے ڈیلر۔ میں نے ان سے پرانے کیمرے خریدے۔  اور کچھ لوگوں نے مجھے کیمرے عطیات کے طور بھی دیے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے پاس جو سب سے پرانا کیمرہ ہے وہ 1860 کے ڈیگوریوٹائپ ہے۔  ہم صرف اینالاگ کیمرے جمع کرتے ہیں۔ ‘

ان کا کہنا تھا کہ میوزیم میں ہر کیمرے کے پیچھے ایک منفرد کہانی ہے۔  

’ہمارے پاس کے ٹوینٹی کا ایک کیمرہ ہے جو دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہوا تھا۔  مجھ ایک مرتبہ دنیا کے ایک معروف فوٹوگرافر کا فون آیا اور انہوں نے مجھے اس کیمرے کے بارے میں بتایا۔ مجھے یقین نہیں آیا کہ یہ اصل کیمرے تھے۔  

’میں نے ان کیمروں پر تحقیق شروع کی اور احساس ہوا کہ یہ وہی کیمرے تھے جو دوسری جنگ عظیم میں استعمال ہوئے تھے۔ میں نے فوراً کوڑا چننے والوں کو اطلاع دی کہ میں وہ کیمرے خریرنے آ رہا ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ