بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں پنزتھ میں سینکڑوں مقامی دیہاتی جن میں بوڑھے، جوان، خواتین اور بچے سب شامل ہیں، ہر سال مئی میں روایتی مچھلی میلہ منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
پنزتھ کا ترجمہ ’500 چشموں کی سرزمین‘ ہے۔ یہ گاؤں یہاں موجود 500 چشموں کی وجہ سے جانا جاتا ہے جو کئی دیہات کے لیے پینے کے پانی اور آبپاشی کا ذریعہ ہے۔
اس علاقے میں ہر سال مئی کے اوائل میں لوگ چشموں کی صفائی کے لیے ایک دن مقرر کرتے ہیں اور مچھلیاں پکڑنے کے لیے ٹوکریاں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان ٹوکریوں میں کوڑا کرکٹ اور گھاس پھوس پھنس جاتا ہے اور چشموں کی صفائی ہوجاتی ہے۔ یہ تہوار ہر سال علاقے کے لوگ اور کئی قریبی دیہات کے لوگ ساتھ مل کر مناتے ہیں۔
مقامی لوگ جنہیں یہ تہوار اپنے آبا و اجداد سے ورثے میں ملا ہے، کہتے ہیں کہ لوگ خود ہی صلاح مشورہ کرکے دن کا انتخاب کرتے ہیں اور اس کے لیے کوئی مخصوص تاریخ مقرر نہیں ہے۔
لیکن تاریخ کا تعلق ’روہنہ پوش‘ سے ہے یعنی جب لوگ باغات میں پھول کِھلنے کی پہلی نشانیوں کامشاہدہ کرتے ہیں۔ اس موقع پر گاؤں کے لوگ اپنے پیاروں کی قبروں پر جاکر پھول بھی نچھاور کرتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں قریبی گاؤں سے آنے والے محمد رفیق تانترے نے بتایا کہ ’مچھلیاں پکڑنے کے لیے مختلف علاقوں اور دیہات سے لوگ آتے ہیں جو درحقیقت ایک سالانہ مہم ہے۔ یہاں کے یہ چشمے آبپاشی میں مدد فراہم کرتے ہیں اور جب بہت سے لوگ ان کی صفائی میں حصہ لیتے ہیں تو اس سے چشموں کی کھدائی میں مدد ملتی ہے جو ہمیں پورے سال کھیتوں اور پینے کے لیے پانی فراہم کرتے ہیں۔‘
میلے میں حصہ لینے والے لوگ سب کا انتظار کرتے ہیں اور جب سب جمع ہوجائیں تو پھر چشمے میں چھلانگ لگاتے ہیں۔ اس موقع پر گاؤں میں جشن کا سماں ہوتا ہے، آخر میں سب لوگ تھیلیوں میں اپنی اپنی مچھلیاں لے کر گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں۔