سابق وزیراعظم عمران خان کے پرستار 15 سالہ ابوبکر نے ایبٹ آباد جلسے میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی، تاہم ملاقات نہ ہو سکی جس پر جلسہ گاہ میں وہ زار و قطار روئے اور ان کی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔
گذشتہ جمعرات کو نوجوان مداح کی خواہش پوری کرتے ہوئے عمران خان نے ابوبکر کو ملاقات کے لیے اپنے گھر بنی گالہ بلایا جہاں انہوں نے اپنے والد کے ہمراہ عمران خان اور پارٹی قائدین سے ملاقات کی اور جذباتی ہو کر ایک بار پھر رو پڑے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت سے تعلق رکھنے والے نوعمر ابوبکر خان مروت ایبٹ آباد کے ایک سرکاری سکول میں کلاس نہم کے طالب علم ہیں، جبکہ ان والد ایک ہائی سکول میں بطور پرنسپل اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے 15 سالہ ابوبکر نے بتایا کہ وہ لکی مروت میں اپنے گاؤں میں چھٹیاں منانے گئے ہوئے تھے جب شام کے وقت ایک کزن نے بتایا کہ اگلے دن ایبٹ آباد میں عمران خان کا جلسہ ہو رہا ہے۔
ابوبکر بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے والدین سے کہا کہ وہ جلسے میں جانے اور عمران خان سے ملنے کے خواہشمند ہیں۔ والدین کے انکار کے باوجود ابوبکر نے اکیلے جلسے میں جانے کا منصوبہ بنا لیا جس پر ان کے والد نے مجبوراً انہیں رات کے دو بجے ایبٹ آباد پہنچایا۔
ابوبکر نے مزید بتایا کہ جلسہ گاہ میں بہت کوششوں کے باوجود بھی ان کی عمران خان سے ملاقات نہ ہو سکی تو دلبرداشتہ ہو کر وہ زاروقطار روتے رہے جس پر کچھ میڈیا کے نمائندوں نے ان کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی۔ اس ویڈیو کو دیکھ کر پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے ان کے خاندان سے رابطہ کیا اور انہیں بنی گالہ آ کر عمران خان سے ملاقات کی دعوت دی۔
ابوبکر نے کہا: ’مجھے عمران خان سے ملاقات کے لیے ان کے دفتر لے جایا گیا۔ دفتر میں داخل ہوتے ہی مجھ پر کپکپی طاری ہو گئی کیونکہ عمران خان کو دیکھ کر مجھے یقین نہیں آ رہا تھا کہ جن سے میں پیار کرتا ہوں اور جو میرے لیڈر ہیں، میں اپنے اس لیڈر کے سامنے کھڑا ہوں۔‘
وہ کہتے ہیں عمران خان نے انہیں من لگا کر پڑھنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ وہ پاکستان کے لیے بڑے کام کریں گے۔ ’انشا اللہ میں بڑے کام کروں گا کیونکہ میں ان کو خفا نہیں کرنا چاہتا۔‘
ملاقات کے دوران عمران خان نے نوجوان کی خواہش پر ان کی قمیص پر آٹو گراف بھی دیا جس پر ابوبکر کے بقول بہت ساری بولیاں آئی ہیں۔
وہ بتاتے ہیں ابھی تک سب سے زیادہ قیمت 16 کروڑ روپے لگی ہے اور خواہش مند خریدار میں سے اکثر ان کے گھر بھی آئے اور ٹیلیفون پر رابطے بھی کیے لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔
وہ فی الحال قمیص کو بیچنا نہیں چاہتے تاہم آنے والے وقت میں بیچنے کے ارادے کی صورت میں اس کو نیلام کر کے حاصل ہونے والی رقم کو شوکت خانم ٹرسٹ کو عطیہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میں کسی کی بھی بات نہیں مانوں گا کیونکہ یہ میری محبت میرے پیار کا صلہ مجھے ملا ہے اور میں کبھی کسی کے کہنے پر اس شرٹ کو نہیں بیچوں گا کیونکہ میرے پیار نے یہ تحفہ مجھے دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’دنیا کی ساتوں آسمانوں اور زمینوں میں جتنا بھی خزانہ چھپا ہوا ہے اور جتنا بھی مال و دولت اس دنیا میں ہے وہ اس کی قیمت تک نہیں پہنچ سکتے تو میں اس شرٹ کو کسی بھی صورت میں نہیں بیچوں گا۔‘