ایران میں قید ایرانی نژاد برطانوی شہری نازنین زاغری نے پندرہ دن کے بعد اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی۔ لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر ان کے شوہر ریٹ کلف کی جانب سے جاری بھوک ہڑتال بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ان کے مطابق ان کی اہلیہ نے دلیے کے ساتھ سیب اور کیلا کھا کر اپنی بھوک ہڑتال کا خاتمہ کیا۔ وہ کہتے ہیں : ’ میں خوش ہوں اور میں نہیں چاہتا تھا وہ اس ہڑتال کو مزید جاری رکھیں۔‘
ریٹ کلف جو اپنی اہلیہ کی سزا اور دوران قید ان کی صحت کے حوالے سے پریشان ہیں وہ سفارت خانے کے باہر ایک خیمے میں سوتے رہے ہیں۔ نازنین تین سال سے جاسوسی کے الزامات کی وجہ سے ایران میں قید ہیں۔ان کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
وہ پانچ سال کی سزا کا سامنا کر رہی ہیں۔ اپریل 2016 میں دہری شہریت کی حامل نازنین کو تہران کے خمینی ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ برطانیہ واپس جا رہی تھیں۔
ان کی جانب سے اس غیر منصفانہ سزا کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی گئی تھی جس کے بعد ان کے شوہر نے بھی ان سے یکجہتی کرتے ہوئے ایسا ہی کیا۔
دونوں کی جانب سے بھوک ہڑتال ان کی بیٹی گیبریلا کی پانچویں سالگرہ کے موقعے پر شروع کی گئی تھی۔ گیبریلا نازنین کی قید کے وقت سے ایران میں ہی موجود ہیں۔ پانچ سالہ گیبریلا کو بھی ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جنوری میں بھی نازنین زاغری کی جانب سے ایرانی جیل میں طبی سہولیات کی عدم فراہمی پر احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کی گئی تھی۔ گزشتہ دسمبر میں چالیس سالہ نازنین کو قید میں ایک ہزار دن مکمل ہو چکے تھے۔ ان کے علاج کے بارے میں تہران اور لندن میں کافی کشیدگی بھی چلتی رہی ہے۔ برطانوی حکومت کی جانب سے ان کی غیر مشروط اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
مارچ میں وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ کی جانب سے نازنین زاغری کو سفارتی تحفظ دینے کا اعلان بھی سامنے آیا تھا لیکن ایرانی حکام ان کی دہری شہریت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں۔