بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) اور اتحادیوں نے بدھ کو وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی۔
پی ٹی آئی بلوچستان کے صدر یار محمد رند کے مطابق پارٹی کے ارکان اپنے رہنما حاصل بزنجو کے خلاف متحد ہوگئے اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
رند نے کہا، ’ہمارے پاس تمام مطلوبہ نمبر ہیں اور بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گی‘ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔
تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے لیے 65 میں سے 33 ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے جب کہ وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک پیش کرنے کے لیے پارٹی کو 17 ووٹ درکار ہیں۔
اس معاملے پر جام کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھ سات ماہ میں کچھ سیاسی معاملات پر ہمارے تحفظات تھے، بلوچستان حکومت کی کارکردگی کو بہتر نہیں سمجھا جا رہا تھا۔ ہم چاہتے ہیں کہ معاملات بہتر ہوں، ہمیں شوق نہیں کہ حکومت بار بار بدلتی رہے۔ بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر مزید خاموشی نہیں اختیار کر سکتے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک چلی تو ہم نے بار بار پریس کانفرنس کی۔ وفاق میں عدم اعتماد کی تحریک کے دوران ہمارا مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطہ رہا۔ تمام ملاقاتوں میں ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی ساری جماعتوں نے ہمارے مؤقف پر یقین دہانی کروائی۔ مشاورت سے فیصلہ کیا کہ پہلا قدم ہمیں اٹھانا ہوگا، ہمارا ہم خیال گروپ پہلے دن سے ہمارے ساتھ ہے، ہرگز نہیں کہہ رہے کہ اپوزیشن کے اراکین بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ آج 14 اراکین نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کئے۔ اگر ملک نقصان میں جا رہا ہو تو پھر ایسی حکومت کو نہیں چلنا چاہیے۔