دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر کھڑی 33 سالہ آنتونینا سموئیلووا کی آنکھوں میں آنسو تھے جب انہوں نے اپنے ملک کا پرچم وہاں لہرایا اور دنیا سے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔
یوکرینی پرچم کے پیلے اور نیلے رنگوں کا ایک پینل اٹھائے آنتونینا سموئیلووا دنیا کے بلند ترین مقام پر تھیں مگر ان کے بھائی اور والد ہزاروں کلومیٹر دور روسی حملے کے خلاف اپنے ملک کا دفاع کر رہے تھے۔
گذشتہ ہفتے ایورسٹ سر کرنے کے بعد کھٹمنڈو واپسی پر بدھ کو خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ پریشان ہیں کہ فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے تین سے زائد ماہ بعد اب دنیا کی نظریں یوکرین کی حالت زار سے ہٹ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’یہ ہم یوکرینیوں کے لیے اچھا نہیں کیونکہ ہمیں مزید مدد کی ضرورت ہے، ہمیں ضرورت ہے کہ ساری دنیا ہماری مدد کرے۔ ابھی جنگ ختم نہیں ہوئی۔‘
وہ بتاتی ہیں کہ انہیں ایورسٹ مہم پر جانے سے پہلے ہی پتہ تھا کہ وہ اس سال ایورسٹ پر واحد یوکرینی ہیں اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے چوٹی کو سر کرنے کے لیے خود کو تیار کیا۔
آنتونینا سموئیلووا فروری میں میکسیکو کی بلند ترین چوٹی پیکو ڈی اوریزابا پر تھیں، جب انہیں خبر ملی کہ روس نے ان کے ملک پر حملہ کیا ہے۔
جنگ کی پہلی اپ ڈیٹس انہیں کیئف سے ایک بم شیلٹر میں ملیں، جہاں ان کی بہن چھپی ہوئی تھیں۔
ایورسٹ پر چڑھتے ہوئے وہ کئی دن اپنے خاندان سے بات نہ کرسکیں مگر ان کا دھیان اپنے بھائی اور والد پر ہی تھا جو رضاکارانہ طور پر روسی فورسز کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
جب وہ واپس آئیں تو انہیں معلوم ہوا کہ ان کے علاقے میں کچھ زیادہ نہیں ہوا تھا تو انہوں نے سکھ کا سانس لیا۔
بیس کیمپ پہنچیں تو ان کے فون پر سینکڑوں میسج آتے رہے۔
ایک میسج میں ان کے والد نے لکھا: ’تونیا، تم صرف ہمارا فخر نہیں، بلکہ پورے یوکرین کا فخر ہو۔‘
نیپال نے اس سال غیر ملکی کوہ پیماؤں کو 319 پرمٹ جاری کیے ہیں، جن کے ساتھ کم سے کم ایک گائیڈ ہوگا۔ کلائمبنگ سیزن اپریل کے وسط سے مئی کے آخر تک جاری رہے گا۔
اچھے موسم کی وجہ سے اب تک 450 کوہ پیما اور ان کے گائیڈ سات مئی سے اب تک چوٹی سر کر چکے ہیں، جبکہ تین کوہ پیما ہلاک ہوچکے ہیں۔
افریقہ، یورپ اور انٹارکٹیکا کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والی آنتونینا سموئیلووا ان کوہ پیماؤں کا حصہ بننا چاہتی ہیں جو دنیا کے ساتوں براعظموں پر بلند ترین چوٹیوں کو سر کر چکے ہیں۔
لیکن پہلے وہ اپنی بہن اور بھانجے سے ملنا چاہتی ہیں جو کروشیا جانے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔ اس کے بعد وہ یوکرین جا کر اپنے والد اور بھائی سے ملنا چاہتی ہیں۔
’میں بس انہیں گلے لگانا چاہتی ہوں۔‘