چین میں ایک بہت بڑا 630 فٹ گہرا دریافت ہوا ہے، جس میں محققین نے 131 فٹ (40 میٹر) تک اونچے درختوں والا حیرت انگیز قدیم جنگل کا سلسلہ دریافت کیا ہے۔
اس گڑھے میں ایسی انواع بھی شامل ہو سکتی ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں۔
یہ گڑھا غاریں تلاش کرنے والوں کو خود مختار علاقے گوانگشی زوانگ کی لیئے کاؤنٹی کے پنگ اے نامی گاؤں میں ملا۔
چین کے خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق گڑھا 630 فٹ (192 میٹر) گہرا ہے اور اس کی لمبائی ایک ہزار فٹ (304 میٹر) اور چوڑائی 490 فٹ (149 میٹر) ہے۔
اسے ’بڑی‘ دریافت کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔ ماہرین نے گڑھے کی بنیاد تک پہنچنے سے پہلے کئی گھنٹے پیدل سفر کیا اور انہیں غار کے تین داخلی راستے ملے۔
نیوز ایجنسی نے ماہرین کے حوالے سے کہا ہے کہ گڑھے کی تہہ میں ’اچھی طرح محفوظ قدیم جنگل‘ موجود ہے جس کے درخت سورج کی سمت میں اوپر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
چن لیکسین جنہوں نے غار تلاش کرنے والی مہم کی قیادت کی، نے شنہوا کو بتایا کہ گڑھے میں موجود ایک گھنے پودے کی اونچائی انسانی کندھے تک تھی اور اس کی تہہ میں پائے جانے والے بعض قدیم درخت 131 فٹ (40) میٹر بلند تھے۔
لیکسین کے بقول: ’مجھے یہ جان کر کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ ان غاروں میں ایسی انواع پائی جاتی ہیں جن کے بارے میں کبھی بتایا گیا اور نہ ہی سائنس نے اب تک انہیں بیان کیا ہے۔‘
چین کا گوانگشی کا علاقہ اپنی خوبصورتی اور چونے کے پتھر کی دلکش اشکال کے لیے جانا جاتا ہے۔ صرف لیئے کاؤنٹی میں جہاں یہ گڑھا دریافت کیا گیا، ایسے کئی گڑھے پائے جاتے ہیں۔
دنیا کا سب سے گہرا زیرِ آب گڑھا بھی بحیرۂ جنوبی چین میں واقع ہے۔
2020 میں چھ افراد اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب شمالی مغربی چین میں ایک بس اور چند راہگیروں کو ایک گڑھے نے نگل لیا تھا۔ اور 2016 میں چین ہی میں ایک بہت بڑا گڑھا ایک مصروف سڑک کے بیچوں بیچ کھل گیا، جسے سی سی ٹی وی کیمروں پر بھی ریکارڈ کیا گیا۔
2021 میں چین کے ژینگ ژاؤ صوبے میں ایک اور گڑھا کھلا اور سڑک کا ایک حصہ اس کے گرد بیٹھ گیا اور کئی لوگ اس گہرے سوراخ میں گر گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شنہوا نے رپورٹ کیا ہے کہ اس نئے گڑھے کی دریافت کے بعد ملک میں دریافت ہونے والے ایسے گڑھوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔
امریکی نیشنل کیو اینڈ کارسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این سی کے آر آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جارج وینی نے لائیو سائنس کو بتایا کہ
چونے کے پتھر والے علاقے بنیادی طور پر چٹان تحلیل ہونے سے وجود میں آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ’مقامی ارضیات، ماحول اور دوسرے عوامل میں موجود فرق کی وجہ سے جس انداز میں چونے کے پتھر والا علاقہ ابھر کر سطح پر آتا ہے وہ ڈرامائی طور پر مختلف ہو سکتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’لہٰذا چین میں آپ کو بصری طور پر ناقابل یقین حد تک دلکش چونے کے پتھر کا یہ علاقہ ملتا ہے جہاں بڑے بڑے گڑھے اور غاروں کے دیوقامت داخلی راستے وغیر پائے جاتے ہیں۔‘
’دنیا کے دوسرے حصوں میں آپ چونے کے پتھروں پر پیدل چلتے ہیں اور آپ کو کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا۔ گڑھے کافی چھوٹے ہو سکتے ہیں یعنی قطر میں محض ایک دو میٹر۔ غاروں کے داخلی راستے چھوٹے ہو سکتے ہیں اس لیے ان میں گزرنے کے لیے جسم کو سکیڑنا ہو گا۔‘
© The Independent