مقبوضہ بیت المقدس میں آج یہودیوں کے تہوار کے موقعے پر پرانے شہر میں اسرائیلی فورسز نے نہتے فلسطینیوں پر دھاوا بول دیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈھائی ہزار سے زیادہ یہودیوں کے پرانے شہر میں مارچ سے قبل بیت المقدس کے سب سے حساس مقدس مقام جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، کے قریب پہنچے جس کے جواب میں فلسطینیوں نے مسجد اندر رکاوٹیں کھڑی کر کے مارچ کرنے والوں اور قریبی اسرائیلی پولیس پر آتش گیر مادہ اور پتھراؤ کیا۔
اتوار کو ہونے والے یہودی مارچ کے لیے پورے شہر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی تھی جس میں پرچم بردار اسرائیلی قوم پرستوں نے پرانے شہر کے مسلم اکثریتی علاقے کے راستے سے گزرنے کا منصوبہ بنایا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ مارچ کا مقصد 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں پرانے شہر سمیت مشرقی بیت المقدس پر قبضے کا جشن منانا ہے۔
اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس کو ایک ایسے اقدام کے تحت اسرائیل میں ضم کر لیا ہے جسے بین الاقوامی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا ہے۔ اسرائیل پورے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرتا ہے۔
مشرقی بیت المقدس کو مستقبل کی اپنی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر دیکھنے والے فلسطینوں نے اس علاقے میں یہودیوں کے مارچ کو اشتعال انگیزی قرار دیا۔
گذشتہ سال اسی طرح کے مارچ کے باعث پیدا ہونی والی کشیدگی سے اسرائیل اور غزہ کے درمیان 11 روزہ جنگ شروع ہو گئی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مشرقی بیت المقدس سے گزرنے والے یہودی پرجم بردار یہودی قوم پرست اسرائیل کے حق میں نعرے لگا رہے تھے جن میں سے ایک انتہائی دائیں بازو سیاست دان الاقصیٰ پہنچ گئے جہاں اسرائیلی پولیس کے مطابق کئی فلسطینیوں نے اہلکاروں پر پتھر پھینکے۔
پرانے شہر کے دمشق کے گیٹ پر بھی جھڑپیں ہوئیں جہاں درجنوں یہودی قوم پرست فلسطینیوں کے سامنے رقص کرتے تھے اور کچھ توہین کے لیے عربوں کی جانب جوتے لہراتے رہے۔
پولیس نے ’نامناسب رویے‘ پر 18 افراد کو گرفتار بھی کیا۔
حماس نے گذشتہ ہفتے متنبہ کیا تھا کہ مارچ کرنے والوں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے سے نہیں گزرنا چاہیے اور خبردار کیا تھا کہ وہ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں گے۔
مارچ کے روٹ میں کبھی بھی الاقصیٰ مسجد شامل نہیں رہی۔ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیت نے اتوار کو کہا کہ مارچ ’روایتی راستے پر‘ منعقد کیا جائے گا اور انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ وہ ’احترام‘ کے ساتھ پیش آئیں۔
وزیر اعظم نفتالی نے کہا: ’اسرائیل کے دارالحکومت میں اسرائیل کا جھنڈا لہرانا ایک واضح علامت ہے لیکن یہ ’ذمہ دارانہ اور احترام کے ساتھ‘ ہونا چاہیے۔‘
ہزاروں لوگ عام طور پر پرانے شہر کے مسلم اکثریتی علاقے سے ہوتے ہوئے مارچ میں حصہ لیتے ہیں، جن میں کچھ مغربی دیوار کی طرف جانے سے پہلے فلسطینیوں کے سامنے قوم پرست یا نسل پرستانہ نعرے لگاتے ہیں۔