پیرس میں اختتام پذیر ہونے والے فرنچ اوپن میں سپین کے رافیئل ندال اپنا 22واں گرینڈ سلیم جیتے جبکہ پولش کھلاڑی ایگا سواٹیک نے اپنی جیت کا سلسہ جاری رکھتے ہوئے خواتین کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق 36 سالہ ندال نے فائنل میں ناروے کے کیسپر رود کو شکست دینے سے پہلے فیلکس اوگرالیاسیم، نوواک جوکووچ اور الیگزینڈر زویریو کو ہرایا۔
لیکن ندال بائیں پاؤں میں تکلیف کی وجہ سے پریشان ہیں، جس کا وہ ومبلڈن میں کھیلنے سے قبل اگلے ہفتے علاج کروائیں گے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا: ’اگر یہ (علاج) کام کرگیا، تو میں جاری رکھوں گا۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر کہانی اور ہوگی۔‘
فرنچ اوپن جیتنے کے بعد وہ رواں سیزن میں دو گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت کر راجر فیڈرر اور نوواک جوکووچ سے آگے پہنچ گئے ہیں۔
ندال نے فرنچ اوپن میں کھیلنے کے قابل ہونے کے لیے انجکشن لگائے لیکن اصرار کیا کہ وہ اسے جاری نہیں رکھیں گے۔
’اگر میں اینٹی انفلیمیٹریز(دردکش دوا) کے ساتھ کھیل سکا تو جی ہاں، مگر سن کرنے کے انجکشن کے ساتھ کھیلنا پڑا تو، نہیں۔ میں اپنے آپ کو دوبارہ اس پوزیشن میں نہیں رکھنا چاہتا۔‘
خواتین کا ٹائٹل
عالمی نمبر ایک خاتون کھلاڑی ایگا سواٹیک نے کوکو گاؤف کے خلاف فائنل میں مسلسل 35ویں کامیابی حاصل کر کے سب سے لمبے عرصے تک شکست نہ کھانے کا وینس ویلمز کا ریکارڈ برابر کردیا۔
انہیں اپنے گذشتہ27 میچوں میں 21 سالہ کھلاڑی کو صرف دو سیٹس میں شکست ہوئی اور وہ تقریباً ناقابل شکست نظر آتی ہے۔
تاہم پولش سٹار سواٹیک جس طرح غالب آ رہی ہیں، آنے والے ہفتوں میں ان کی فتح کا سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سواٹیک 2000 کے بعد سے طویل ترین جیت کا نیا ریکارڈ قائم کرنے سے صرف ایک فتح کی دوری پر ہو سکتی ہیں، لیکن وہ 1984 میں مارٹینا نوراتیلووا کے اوپن ٹینس میں 74 مسلسل فتوحات کے ریکارڈ سے بہت دور ہیں۔
میچ کے اوقات پر تنقید
منتظمین کو اس سال شیڈولنگ پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ انہوں نے کرونا وبا کے بعد پہلی بار سٹیڈیم میں 100 فیصد شائقین کو آنے دیا۔
جوکووچ اور ندال ان مرد کھلاڑیوں میں شامل تھے جنہوں نے رات کے متنازع سیشنز کے دیر سے شروع ہونے کی شکایت کی جبکہ ٹورنامنٹ ڈائریکٹر ایمیلی مورسمو کو یہ کہنے پر تنقید برداشت کرنی پڑی کہ خواتین کے میچ مردوں کے مقابلے میں کم ’دلکش‘ تھے۔
مقامی وقت کے مطابق صبح ایک بج کر 15 منٹ پر ختم ہونے والے کوارٹر فائنل میں جوکووچ کو شکست دینے کے بعد ندال نے کہا: ’اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت دیر ہو چکی ہے۔‘
شیڈول ہونے والے 10 نائٹ سیشن میچوں میں سے نو مردوں کے تھے۔
مورسمو کے تبصروں کے بارے میں سواٹیک نے کہا:’یہ تھوڑا سا مایوس کن اور حیرت انگیز ہے۔‘
خواتین کےمقابلے بھی عام طور پر سب سے پہلے شیڈول کیے جاتے تھے، جب ہجوم سب سے کم ہوتا ہے۔