اسلام آباد میں پری بجٹ بزنس کانفرنس سے خطاب میں آج وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میثاق معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے تمام سٹیک ہولڈرز آئیں اور میثاق معیشت پر فیصلہ کریں جس کے تحت ایسے اہداف مقرر کیے جائیں جنہیں تبدیل نہ کیا جا سکے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پالیسی کے تسلسل کے لیے میثاق معیشت ضروری ہے۔ ریاست کو صوبوں کے ساتھ مل کر جامع منصوبہ تیار کرنا ہو گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کے بغیر ملک میں معاشی استحکام نہیں آ سکتا۔ تاجروں اور ماہرین کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ ہر قدم پر حکومت کو تاجروں کی آرا اور تجاویز کی ضرورت ہے۔ آج کی کی کانفرنس کی روشنی میں ٹاسک فورس بنائی جائے گی۔ آئندہ کا لائحہ عمل بھی بنائیں گے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آج ملک میں تیل اور گیس کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ گوادر میں تمام ترقیاتی منصوبے التوا کا شکار تھے۔ ہمیں 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنی پڑ رہی ہے۔ پاکستان ساڑھے چار ارب ڈالر کا پام آئل درآمد کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھارت نے ہمارے معاشی طریقوں کی تقلید کی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سالہ منصوبوں کے اہداف کے لیے پروفیشنلز ٹیمیں کام کرتی تھیں، پاکستان بھارت سے ٹیکسٹائل میں آگے تھا۔ 90کی دہائی میں پاکستان کے روپے کی قدر بھارت اور بنگلہ دیش سے بہتر تھی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی پیداوار بڑھائی جا سکتی ہے۔ زرعی شعبہ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ساڑھے آٹھ کروڑ پاکستانیوں کو ہر ماہ وظیفہ دیا جائے اور 40 ہزار سے کم آمدن والے افراد کو اسی مہینے رجسٹر کر لیا جائے گا۔
مفتاح اسماعیل اسلام آباد میں بزنس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال 18 سے 20 لاکھ افراد لیبر مارکیٹ کا حصہ بنتے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو وعدہ کیا گیا عمران خان اور شوکت ترین نے اس کے برعکس تیل پر سبسڈی دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر قائم تو پیٹرول تین سو روپے لیٹر ہوتا۔
مفتاح اسماعیل کے بقول: ’عمران خان کو کس نے روکا تھا روس سے سستا تیل لینے سے؟عمران خان فروری میں روس گئے۔ گندم اور گیس پر بات ہوئی، تیل کا کہیں ذکر نہیں تھا۔ حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کو خط لکھا لیکن جواب نہیں آیا۔‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کسی وزیراعظم کے لیے اس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا آسان نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے بہت جلد آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام شعبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ’کبھی گیس اور کبھی پاور نہیں ملتی۔ ہم نے پاور سیکٹر میں 1072 ارب روپے سبسڈی دی۔ پانچ سو ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں گئے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ 1600 ارب روپے کا خسارہ پاور سیکٹر کا ہے۔ ایس این جی پی ایل 200 ارب روپے کا نقصان کرچکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 21 ارب ڈالردوسرے ملکوں واپس دینے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 12 ارب ڈالر ہوگا۔ بجٹ خسارہ پانچ فیصد پر لایا جائے گا۔ یہ پروگریسو بجٹ بھی ہو گا۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق: ’شہباز شریف کو ذمہ داری ملنے کے بعد دو ماہ گزر چکے ہیں۔ ہم نے بہت سے سخت فیصلے کئے۔ ہم گندم برآمد کر رہے تھے اس سال درآمد کریں گے، پچھلی حکومت نے چینی 48 روپے کی برآمد کرکے 96 روپے کی درآمد کی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے دسمبر میں اپنا قرضہ ری رول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پیٹرول ابھی تھوڑا مزید مہنگا ہو گا جس کی وجہ یہ ہے کہ سبسڈی کی وجہ سے تین گنا زیادہ خرچہ ہو رہا تھا۔
ملکی قرضوں ميں بہت اضافہ ہوگيا ہے اور ایک ہزارتین سو ارب روپے کا بنیادی خسارہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو5600ارب روپے بجٹ خسارہ تھا۔ رواں سال بجٹ خسارہ ساڑھے تین سال کے بجٹ خسارے کے برابرتھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار سال میں دو کروڑ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے۔